بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی بیٹی محرم ہے یا نہیں؟


سوال

میری بیٹی جس کی عمر ۳۸ سال ہے۔ اس کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس کی ایک بیٹی ہے یعنی میری نواسی ، اگر میری بیٹی دوسری جگہ شادی کرنا چاہتی ہے تو اس کا ہونے والا شوہر اس کی بیٹی کے لیے محرم ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی بیٹی کا ہونے والا شوہر جب  سائل کی بیٹی کے ساتھ شادی کے بعد ازدواجی تعلق قائم کرلے گا تو  اس کے بعد سے سائل کی نواسی کے لیے محرم شمار ہوگا۔  ازدواجی تعلق قائم کرنے سے پہلے پہلے اجنبی کے حکم میں ہوگا یعنی محرم نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والثانية) بنات الزوجة وبنات أولادها وإن سفلن بشرط الدخول بالأم، كذا في الحاوي القدسي سواء كانت الابنة في حجره أو لم تكن، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان. وأصحابنا ما أقاموا الخلوة مقام الوطء في حرمة البنات هكذا في الذخيرة في نوع ما يستحق به جميع المهر."

(کتاب النکاح، باب المحرمات ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۷۴، دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بأس للرجل أن ينظر من أمه وابنته البالغة وأخته وكل ذي رحم محرم منه كالجدات والأولاد وأولاد الأولاد والعمات والخالات إلى شعرها وصدرها وذوائبها وثديها وعضدها وساقها، ولا ينظر إلى ظهرها وبطنها، ولا إلى ما بين سرتها إلى أن يجاوز الركبة وكذا إلى كل ذات محرم برضاع أو مصاهرة كزوجة الأب والجد وإن علا وزوجة ابن الابن وأولاد الأولاد.وإن سفلوا وابنة المرأة المدخول بها فإن لم يكن دخل بأمها فهي كالأجنبية."

(کتاب الکراہیۃ ج نمبر ۵ ص نمبر۳۲۸، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں