بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ترکہ میں شوہر کے حصے کا حکم


سوال

میری بہن کاانتقال ہوگیا ہے ،اُن کے پیسے میرے پاس  موجود ہیں ،جو انہوں نے اپنے شوہر سے چھپ کر جمع کیے تھے گھر بنانے کے لیے،اُن کی کوئی  اولاد نہیں ہے،اور انتقال سے دو دن پہلے اُنہوں نے اپنے شوہر کو منع بھی کردیا تھا کہ اُن کے پاس کچھ نہیں ہے،کیوں کہ اُن کے شوہر بہت غلط حرکتوں میں لگے ہوئے تھے ،عورتوں کے ساتھ غلط تعلق تھے اُن کے ،شریعت کیا کہتی ہے مجھے بتائیں ؟ جو اُ ن کے پیسے اور زیور میرےپاس ہیں اُ س کا کیا کروں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائلہ کی بہن نے جو پیسے اور زیورات سائلہ کے پاس بطورِ امانت کے رکھوائے تھے ، اس پر چونکہ سائلہ کی بہن کی ملکیت تھی ،اس لیے اُس کے انتقال کے بعد وہ پیسے اور زیورات سائلہ کی بہن کا ترکہ شمار ہوگا،اور وہ  اُس کے شوہر سمیت تمام ورثاء میں اُن کے مقررہ حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا اور شوہر کا آدھا حصہ ہے ،باقی ورثاء کی تفصیل لکھ کر تمام ورثاء کے حصص اور وراثت کی تقسیم دوبارہ دریافت کرلیں۔ 

قرآن کریم میں ہے :

"وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ"(النساء:12)

ترجمہ:"جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اس میں تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو"۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث: بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء ."

(الباب الثانى فى ذوى الفروض، ج:6، ص:447، ط:مكتبة رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں