بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی بیوی کے نام سے ہو تو دعا یہ پڑھیں


سوال

اگر قربانی بیوی کےنام سے ہو تو دعا کیسے کریں؟

جواب

 اگر قربانی  بیوی کی طرف سے ہو تو درج ذیل طریقہ اختیار کریں۔

جب قربانی کا جانور قبلہ رخ لٹائے تو پہلے درج ذیل  آیت پڑھنا بہتر ہے:

"إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".

ترجمہ:میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا سب سے یکسو ہو کر اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں ہوں۔

اور ذبح کرنے سے پہلے درج ذیل دعا اگر یاد ہو تو پڑھ لے:

"اللّٰهُمَّ مِنْكَ وَ لَكَ"(ترجمہ: اے اللہ یہ قربانی آپ کی طرف سے ہے، اور آپ ہی کی رضا کے لیے) پھر  ’’بِسْمِ اللِّٰه اللّٰهُ أَكْبَر‘‘ (ترجمہ: اللہ کے نام سے ذبح کرتا ہوں، اللہ سب سے بڑا ہے) کہہ   کر ذبح کرے ، اور ذبح کرنے کے بعد اگر درج ذیل دعا یاد ہو تو پڑھ لے:

"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنْ زَوْجَتِيْ كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَّ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام". 

ترجمہ: اے اللہ اس قربانی کو میری زوجہ کی طرف سے قبول فرما جیسے تو نے  اپنے حبیب  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کی  طرف سے قبول فرمائی۔

یا اگر کسی اور کی طرف سے ذبح کر رہا ہو تو   " مِنْ "  کے بعد اس شخص کا نام لے لے۔ 

حديثِ  مبارك ميں هے:

"عن أنس، قال: «ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين أملحين أقرنين، ذبحهما بيده، وسمى وكبر، ووضع رجله على صفاحهما»."

( صحيح مسلم:3/ 1556 کتاب الاضحیۃ)

ترجمہ: حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ  ﷺ  نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ،اور ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘  پڑھا ،اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔

’’عن عائشة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بكبش أقرن يطأ في سواد، ويبرك في سواد، وينظر في سواد، فأتي به ليضحي به، فقال لها: «يا عائشة، هلمي المدية»، ثم قال: «اشحذيها بحجر»، ففعلت: ثم أخذها، وأخذ الكبش فأضجعه، ثم ذبحه، ثم قال: «باسم الله، اللهم تقبل من محمد، وآل محمد، ومن أمة محمد، ثم ضحى به»‘‘.

( صحيح مسلم:3/ 1556 کتاب الاضحیۃ)

ترجمہ:" ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ!    چھری لاؤ۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر و ، تو میں نے تیز کرکے دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ ’’بسم اللہ‘‘، اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں