بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا اپنے حقوق معاف کرنا


سوال

سوال یہ ہے کہ  ایک بیوہ عورت اور مرد شادی کرنا چاہتے ہیں ۔ مرد شادی شدہ ہے، لیکن وہ اس عورت کے حقوق ایسے ادا نہیں کرسکے گا جیسے پہلی بیوی کے ۔

عورت کہتی ہے کہ میں نے ازدواجی حقوق کے علاوہ باقی حقوق معاف کئے۔ تو کیا پھر بھی اللہ کی طرف سے مرد کی پکڑ ہوگی؟یا گناہگار ہوگا؟ جب کہ بیوی نے حقوق معاف کردیے ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان رات گزارنے میں اور خرچہ ونان نفقہ دینے میں برابری کا معاملہ کرنا شوہر پر واجب ہے،  پہلی اور دوسری بیوی حقوق میں برابر ہیں، اور مساوات شب باشی (یعنی صرف رات گزارنے) میں واجب ہے، جماع میں برابری شرط نہیں  ، نیز  رہائش میں بھی بالکل برابری اور یک سانیت کا معاملہ کرنا شوہر پر لازم اور ضروری ہے، دونوں کو الگ الگ کمرہ دینا (جس میں رہائش کے علاوہ دیگر ضروریات، کچن، غسل خانہ اور بیت الخلا موجود ہو) لازم ہے، چھٹیوں کے ایام کی بھی تقسیم کرنی چاہیے، اور اگر ان چیزوں میں کسی ایک کے ساتھ جھکاؤ کا معاملہ کرے گا تو شوہر ظالم شمار ہوگا، اللہ کے یہاں اس کی پکڑ ہوگی۔

حقوق معاف کروانے کی شرط کے ساتھ  نکاح کرنا  جائز ہے لیکن مناسب نہیں ہے۔ نیز اگر بیوی نے اپنے حقوق معاف کرنے کے بعد حقوق کا مطالبہ دوبارہ کرلیا تو شوہر کے ذمے اس کے حقوق ادا کرنا ضروری ہوگا؛ کیوں کہ بیوی کو شرعًا یہ حق حاصل ہے کہ وہ  معاف کیے ہوئے حقوق کا دوبارہ مطالبہ کرلے،  اس لیے اگر کوئی شخص دوسری شادی کے لیے جسمانی  طاقت اور مالی استطاعت رکھے اور دوسری شادی کے بعد دونوں بیویوں کے حقوق خوش اسلوبی سے برابری کے ساتھ ادا کرسکے تو اس کے لیے دوسری شادی کرنے کی اجازت ہے اوراگر دوسری شادی کے لیے  اس کے پاس مالی استطاعت اور   جسمانی طاقت نہیں یا دوسری شادی کے بعد بیویوں میں برابری نہ کرسکےتو اس کے لیے دوسری شادی کرنا جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَمِمَّا يَجِبُ عَلَى الْأَزْوَاجِ لِلنِّسَاءِ الْعَدْلُ وَالتَّسْوِيَةُ بَيْنَهُنَّ فِيمَا يَمْلِكُهُ وَالْبَيْتُوتَةُ عِنْدَهَا لِلصُّحْبَةِ وَالْمُؤَانَسَةِ لَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَهُوَ الْحُبُّ وَالْجِمَاعُ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ.وَإِنْ رَضِيَتْ إحْدَى الزَّوْجَاتِ بِتَرْكِ قَسْمِهَا لِصَاحِبَتِهَا جَازَ وَلَهَا أَنْ تَرْجِعَ فِي ذَلِكَ، كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَة ...وَلَوْ تَزَوَّجَ امْرَأَتَيْنِ عَلَى أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ إحْدَاهُمَا أَكْثَرَ أَوْ أَعْطَتْ لِزَوْجِهَا مَالًا أَوْ جَعَلَتْ عَلَى نَفْسِهَا جُعْلًا عَلَى أَنْ يَزِيدَ قَسْمَهَا أَوْ حَطَّتْ مِنْ الْمَهْرِ لِكَيْ يَزِيدَ قَسْمَهَا فَالشَّرْطُ وَالْجُعْلُ بَاطِلٌ وَلَهَا أَنْ تَرْجِعَ فِي مَا لَهَا، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ ... وَإِذَا كَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَأَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ عَلَيْهَا أُخْرَى وَخَافَ أَنْ لَايَعْدِلَ بَيْنَهُمَا لَايَسْعَهُ ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ لَايَخَافُ وَسِعَهُ ذَلِكَ وَالِامْتِنَاعُ أَوْلَى وَيُؤْجَرُ بِتَرْكِ إدْخَالِ الْغَمِّ عَلَيْهَا، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. وَالْمُسْتَحَبُّ أَنْ يُسَوِّيَ بَيْنَهُنَّ فِي جَمِيعِ الِاسْتِمْتَاعَاتِ مِنْ الْوَطْءِ وَالْقُبْلَةِ."

(کتاب النکاح 340،341ط:ماجدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں