بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے حقوق زوجیت ادا کرنا


سوال

میں نے تقریبا تین سال ہونے کو ہیں اپنی بیوی سے جسمانی تعلق جذباتی تعلق وغیرہ قائم نہیں کیا اور بیوی کبھی بھی دبے الفاظ میں جسمانی لوگ قائم کرنے کا اظہار بھی کرتی ہے کیا جسمانی تعلق وغیرہ قائم نہ کرنے کی وجہ سے میں گناہگار ہوں گا یا نہیں؟ کتنے عرصے تک بیوی سے جسمانی تعلق قائم نہ کرنے کی اجازت ہے اس سے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟

جواب

’جماع‘‘ہمبستری میاں بیوی دونوں کا ہی حق ہے، تاہم شوہر کا حق اس میں غالب ہے،  شوہر کا تعلق قائم نہ کرنا بیوی کی حق تلفی ہے،  عذر نہیں بشرطیکہ دونوں کی صحت ٹھیک ہو۔ ایک دوسرے کی جسمانی ضرورت و خواہش کی تکمیل ایک دوسرے پر لازم ہے۔ نیز اس میں  کوئی  مدت کی تخصیص نہیں کہ اتنے دنوں میں  جماع کرنا ضروری ہے، صورت مسؤلہ میں جبکہ  بیوی نے طالبہ بھی کیا ہے تو اس کا حق ادا کرنا ضروری ہے۔  البتہ مذکورہ حق ادا نہ کرنے سے  نکاح ختم نہیں ہوگا۔ لیکن حق تلفی کا گناہ ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح " . متفق عليه ".

(مشكاة المصابيح، باب عشرة النساء الرضاع، ج: ۲، صفحہ: ۲۳۷، رقم الحدیث: 3246، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ: "جب کوئی شوہر  اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے،  پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔"

وفیہ ایضًا:

"وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح " . متفق عليه . وفي رواية لهما قال : " والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها " رواه مسلم. "

(مشكاة المصابيح، باب عشرة النساء الرضاع، ج: ۲، صفحہ: ۲۳۷، رقم الحدیث: 32۴۶، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

 ترجمہ:" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں