بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے حقوق پورا نہ کرنا


سوال

  میری بیوی مجھ سے نا خوش ہے وہ میری ہر ضرورت پوری کرتی ہے لیکن میری روز مرہ کی زندگی کام کےلحاظ سے بہت مصروف ہے پھر مجھے آرام بھی کر نا ہوتا ہے اس لیے میں اسے وقت نہیں دے پاتا اس لیےوہ مجھ پر بے جا غصہ کرتی ہے ایک گھر میں رہنے کے باوجود بھی ہم بات نہیں کر پاتے مہینوں ایک دوسرے کے بستر پر بھی نہیں سوتے دراصل اسے سردی بہت لگتی ہے اور مجھے گرمی برداشت نہیں میں اپنے بچوں کے ساتھ سوتا ہوں اور وہ اکیلی باہر دوسرے کمرے میں سوتی ہے ہفتہ دس دن میں اسے دورہ پڑجاتا ہے کے ہمیں الگ ہو جانا چاہیے پھر کچھ بات ہوتی ہے تھوڑا رونا دھونا ہوتا ہے کچھ میں غصہ کرتا ہوں تو وہ چپ ہو جاتی ہے پہردس بارہ دن میں پھر اسے الگ ہونے کا دورہ پڑ جاتا ہے اسی طرح 22 سال کا عرصہ گزر گیا اب میں تھک گیا ہوں آپ مجھے کوئی حل بتائیں کہ میں کیا کروں کھانے پینے کی میرے گھر میں کوئی کمی نہیں پھر بھی وہ لڑتی ہے ۔

جواب

اگر آپ کی بیوی آپ کی ہر ضرورت پوری کرتی ہے تو آپ کو بھی اس کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے،صرف نان،نفقہ،رہائش اور  اشیاء کی فراوانی سے انسان کی ضرورت پوری نہیں ہوتی،بیوی کے ساتھ شب باشی  کرنا ، اعفاف الزوجہ  ،اس کو وقت دینا اور اس کے ساتھ  حسن معاشرت  ،اچھے انداز سے پیش آنا اس کا  حق ہے،اپنے دیگر کاموں میں مصروف رہنا اوربیوی کے حقوق پورا نہ کرنا اس کی حق تلفی ہے۔اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے سکون اور راحت کا ذریعہ بنایا ہے،راحت وسکون اسی وقت میسر ہوگا جب ایک دوسرے کے حقوق ادا ہوں گے،کسی ایک کی حق تلفی سے گھر کا سکون برباد ہوجاتا ہے،اس مسئلہ سے نکلنے کا واحد حل یہی ہے کہ آپ اپنے اپنی جانب سے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کریں۔

فتح الباری میں ہے:

"وفي هذا الحديث من الفوائد..........وفيه مشروعية تزين المرأة لزوجها وثبوت حق المرأة على الزوج في حسن العشرة وقد يؤخذ منه ثبوت حقها في الوطء لقوله ولأهلك عليك حقا ثم قال ‌وائت ‌أهلك....."

(قوله باب من أقسم على أخيه ليفطر في التطوع،ج4،ص211،ط؛دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں