بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے بھاگ جانے کی صورت میں مہر اور عدت کا حکم


سوال

زید کی بیوی کسی غیر مرد کے ساتھ بھاگ گئی اور اسی کے ساتھ رہ رہی ہے ایسی صورت میں وہ مہر یا عدت خرچ کی مستحق ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں زید کی بیوی کا مہر مؤجل تھا تو مقررہ وقت پر مہر کی ادائیگی واجب ہوگی اور اگر مہر معجل تھا تو اس کی ادائیگی  واجب ہے البتہ اگر زید نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی  ہے تو زید کی بیوی پر عدت لازم نہیں ہے،اور جب تک زید کی بیوی زید کے گھر نہیں آئے گی نان و نفقہ کی مستحق نہیں ہو گی۔

فتاوی عالمگیری میں ہےـ:

"والمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق."

(کتاب النکاح ، الفصل الثانی فیما یتاکد به المهر و المتعة جلد ۱ ص: ۳۰۳ ، ۳۰۴ ط: دارالفکر)

وفیہ ایضا:

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق."

(کتاب الطلاق ، الباب الثالث عشر فی العدۃ جلد ۱ ص: ۵۳۱، ۵۳۲ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں