بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ناجائز حرکات کی وجہ سے طلاق دینے کی گنجائش ہے، رخصتی سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں نصف مہر کی ادائیگی لازم ہوگی


سوال

میرا نکاح ایک لڑکی سے ہوا، اب تک رخصتی نہیں ہوئی اور خلوت بھی قائم نہیں ہوئی ہے، لیکن میری بیوی دوسرے لڑکوں سے فون پر باتیں کرتی ہے، جس کا مکمل ریکارڈ میرے پاس محفوظ ہے، میں نے  اس کو غیر لڑکوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے منع کیا، لیکن وہ باز نہ آئی ، لڑکی کے گھر والوں کو بتایا، انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، کچھ اور لوگوں سے بھی بات کی ، لیکن معاملہ حل نہ ہوسکا ، اب میں اس کو اسلامی طریقے سے طلاق دینا چاہتا ہوں، میری راہ نمائی فرمائیں۔ایک لاکھ روپے مہر مقرر ہوا تھا، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان حقیقت پر مبنی ہے کہ اس کی  منکوحہ بیوی غیر محرم لڑکوں سے فون  پر باتیں کرتی ہےاور منع کرنے کے باوجود باز نہیں آرہی ہے اور ابھی تک رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے توایسی صورت میں سائل اس کو ایک طلاق دے کر اس سے خلاصی حاصل کرسکتا ہے  ، ایک طلاق دیتے ہی سائل کی منکوحہ پر ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی، نکاح اس وقت ختم ہو جائے گا،بیوی پر عدت بھی لازم نہیں ہوگی، لہذا طلاق دینے کی صورت میں سائل پر نصف(آدھے) مہر کی ادائیگی لازم ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"(أما) الطلاق السني في العدد والوقت فنوعان حسن وأحسن فالأحسن أن يطلق امرأته واحدة رجعية في طهر لم يجامعها فيه ثم يتركها حتى تنقضي عدتها...(والسنة) في العدد يستوي فيها المدخول بها وغير المدخول بها في الوقت تثبت في حق المدخول بها خاصة وغير المدخول بها يطلقها في حالة الطهر والحيض كذا في الهداية۔"

(الباب الأول في تفسير الطلاق وركنه وشرطه وحكمه ووصفه وتقسيمه، الطلاق السني: 1 /348، ط:المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

و فیہ ایضاً:

"وللمرأة نصف ‌المهر ‌قبل ‌الدخول۔"

(کتاب النکاح، الباب السابع فی المہر،الفصل الثالث عشر في تكرار المهر:1 / 325، ط: المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں