بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے انتقال کے بعد شوہر کی دوسری شادی کرنے کی صورت میں سابقہ بیوی کی میراث میں اس کا حق رہے گا یا نہیں؟


سوال

بیوی کے انتقال  کے بعد اگر اس کا شوہر دوسری شادی کر لے  توکیا  بیوی کی جائیداد میں اس کے شوہر کا حصہ بنے گا یا نہیں؟

جواب

بیوی کے انتقال کے وقت بیوی کی میراث   میں  شوہر   کا حصہ اللہ تعالیٰ کی طر ف سے  طے شدہ ہے اور وہ  اپنے حصے کے بقدر  بیوی کی میراث میں   حقدارہے،  چاہے بیوی کے انتقال کے بعد شوہر دوسری  شادی کرے یا نہ کرے، اس سے  شوہر  کے حقِ میراث پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، سابقہ  حق بدستور  برقراررہے گا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  بیوی کے  انتقال کے   بعد  شوہر کے دوسری جگہ شادی کرنے کی صورت میں بھی  وہ  اپنی بیوی  کی میراث   میں اپنے حصے کے بقدر حقدار ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ  ۚ فَاِنْ كَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُّوْصِيْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ ۭوَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ ۭ وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امْرَاَةٌ وَّلَهٗٓ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنْ كَانُوْٓا اَكْثَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَھُمْ شُرَكَاۗءُ فِي الثُّلُثِ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُّوْصٰى بِھَآ اَوْ دَيْنٍ ۙغَيْرَ مُضَاۗرٍّ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَلِيْمٌ ."

"ترجمہ:جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اس میں تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو ،اور اگر ان کی اولاد ہو تو اس میں سے جو چھوڑ جائیں ایک چوتھائی  تمہارا ہے ۔اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں یا قرض کے بعد ۔اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے جو تم چھوڑ کر مرو ،بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو،پس اگر تمہاری اولاد ہو تو جو تم نے چھوڑا اس میں ان کا آٹھواں حصہ ہے اس وصیت کے بعد جو تم کر جاؤ یا قرض کے بعد ۔اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی یہ میراث ہے باپ بیٹا کچھ نہیں رکھتا اور اس میت کا ایک بھائی یا بہن ہے تو دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے پس اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں وصیت کی بات جوہو چکی ہو یا قرض کے بعد بشرطیکہ اور روں کا نقصان نہ ہو یہ اللہ کا حکم ہے اور اللہ جاننے والا تحمل کرنے والا ہے۔(النساء:12)"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں