بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر سے پوچھ گچھ کا حق/ ماں کی جائیداد میں اولاد کا حصہ


سوال

1- کیا بیوی شوہر سے پوچھ گچھ کر سکتی ہے کہ وہ کہاں سے آرہے ہیں یا کہاں جا رہے ہیں، دیر کہاں لگائی وغیرہ وغیرہ۔ کیا شریعت میں بیوی کو اتنی پوچھ تا چھ کی اجازت ہے ؟

2- ماں کی جائیداد میں اولاد کا کتنا حصہ ہوتا ہے ؟ تقسیم کیسے کی جائے؟ وہی جو باپ کی جائیداد میں حصہ ہوتا ہے کہ 2 حصے بیٹے کے اور ایک حصہ بیٹی کا یا دونوں کا برابر حصہ ہوگا؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں جائز امور میں  بیوی پر شوہر کی اطاعت اور فرماں برداری لازم ہے، اس پر اپنی فوقیت دکھاتے ہوئے یا کسی شک و شبہ میں مبتلا ہوکر  پوچھ گچھ کرنا جائز نہیں، البتہ شوہر پر اپنی فوقیت جتائے بغیر اس کی فکر کرتے ہوئے خیر یت دریافت کرنے کے طور پر آنے جانے کا پوچھنا جائز ہے۔

2۔جائیداد چاہے والد کی تقسیم ہورہی ہو یا والدہ کی، بہر صورت لڑکے کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ ملے گا۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

{یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِيْ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ} (النساء:11)

ترجمہ: ’’ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں ، مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے ۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

{اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ} (النساء:34)

ترجمہ:مرد عورتوں کے نگران ہیں، کیوں کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144302200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں