بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کو ہم بستری کرنے نہ دینے كا حكم


سوال

 دو دن چار دن يا ایک ہفتے میں ہم بستری کرنے پر بیوی بہانہ بنائے کہ آج نہیں کل یا کسی اور دن، ایسے میں شہوت کا کوئی اور ذریعہ مرد کے پاس نہ ہو، جب کہ مرد مالی طاقت نہ رکھتا ہو کہ وہ دوسری شادی کرے ،ایسے میں پہلی بیوی چھوڑ کر دوسرا نکاح کیا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بیوی کی ذمہ شوہر کے ہر جائز اور مباح امر کی بقدر ِطاقت اطاعت واجب ہے، انہی کاموں میں سے  ایک یہ ہےکہ شوہر کی جسمانی ضرورت و خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، شرعی عذر ( جیسے ایام، بیماری، یا شوہر کا حدِ اعتدال سے زیادہ ہم بستر ہونا جس کی بیوی میں طاقت نہ ہو ) کے  بغیرعورت کے لیےشوہرکو ہم بستری سے روکنا شرعاً جائز نہیں،احادیثِ مبارکہ میں ہم بستری کے لیے   شوہر کے بلانے پر بیوی کے نہ جانے پر سخت وعیدیں آئی ہیں،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:  "جب کسی مرد نےاپنی بیوی کو ہم بستری کے لیے بلایا اور اس نے انکار کیا اور شوہر نے رات غصے میں گزاری تو فرشتے صبح تک اس بیوی پر لعنت بھیجتے ہیں" ۔ 

لہذا  سائل  کو چاہیے کہ بیوی کو حکمت کے ساتھ سمجھائے، اگر وہ پھر بھی ہم بستری کرنے نہ دے، جب کہ اسے کوئی شرعی عذر بھی نہ ہو تو شوہر اس کے  گھروالوں کے ذریعہ معاملہ حل کرانے کی کوشش کرے،اگر پھر بھی معاملہ حل نہ ہو تو سائل کے لیے گنجائش ہے کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دےکر دوسری جگہ شادی کرے۔ 

مارواه الإمام  البخاري في صحيحه:

"أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه ‌فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح»."

 (كتاب بدء الخلق،ج:4،ص:116،رقم الحديث،ط:المطبعة الكبرى الأميرية،ببولاق مصر)

ترجمہ: "جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔"

مارواه الإمام  البخاري في صحيحه:

"عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إذا باتت المرأة ‌مهاجرة فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع»."

(كتاب النكاح،‌‌باب إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها،ج:7،ص:30،الرقم:5194،ط:المطبعة الكبرى الأميرية،ببولاق مصر)

" ترجمہ: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔"

مارواه الإمام المسلم في صحيحه:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده، ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها، فتأبى عليه، إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى ‌يرضى ‌عنها»."

(كتاب النكاح،باب تحريم امتناعها من فراش زوجهاج:2،ص:1060،رقم الحديث:1436،ط:دار إحياء التراث العربي ببيروت)

 ترجمہ: "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔"

مارواه الإمام الترمذي في سننه:

"عن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا الرجل دعا زوجته لحاجته ‌فلتأته، وإن كانت على التنور."

(باب ما جاء في حق الزوج على المرأة،ج:2،ص:456،رقم الحديث:1160،ط:دار الغرب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ: "رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو  اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو ( تب بھی چلی آئے)۔"

فی مرقاۃ المفاتیح :

"(لعنتها الملائكة) : لأنها كانت مأمورة إلى طاعة زوجها في غير معصية قيل: والحيض ليس بعذر في الامتناع لأن له حقا في الاستمتاع بما فوق الإزار عند الجمهور."

(باب عشرۃ النساء،ج:5،ص:2121،ط: دار الفکر،بيروت) 

في حاشیة ابن عابدین:

"وحقه عليها أن تطيعه في كل مباح يأمرها به.

(قوله: في كل مباح) ظاهره أنه عند الأمر به منه يكون واجبا عليها كأمر السلطان الرعية به." 

(باب القسم بين الزوجات،ج:3،ص:208،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں