خاتون اگر شادی کے ایک سال بعد کسی معقول وجہ کے بغیرطلاق کا مطالبہ کرے، تو مہر جو بشکلِ زیور تھا کس کی ملکیت ہوگی جو دورانِ نکاح ادا ہو چکا ہے؟ جب کہ مرد خاتون کو آباد کرنا چاہتاہے۔
واضح رہے کہ عورت کا شدید مجبوری کے بغیر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ جو عورت بغیر کسی مجبوری کے اپنے شوہر سے طلاق کا سوال کرےاس پر جنت کی خوش بو حرام ہے۔
مہر بیوی کا حق ہوتاہے، طلاق کی صورت میں مہر کا ادا کرنا شوہر پر لازم ہوتاہے،اور ادا کر دیا ہو تو واپس لینا جائز نہیں ہوتا، البتہ اگر کوتاہی لڑکی کی جانب سے ہو تو شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ مہر کے بدلے خلع دے۔
سنن أبی داود میں ہے:
"عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس، فحرام عليها رائحة الجنة".
(باب الخلع، ج:1، ص:310، ط:حقانیہ)
قرآن کریم میں ہے:
"وَآتُوا النِّسَآءَ صَدُقَاتِھِنَّ نِحْلَة."
"اور تم لوگ بیبیوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دیا کرو."(بیان القرآن)
(سورۃ النساء، آیت نمبر 4)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق، كذا في البدائع."
(کتاب النکاح، الباب السابع فی المہر، الفصل الثانی فیما یتاکد بہ المہر، ج: 1، ص: 304، ط: مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100757
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن