بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا کئی مرتبہ طلاق کا مطالبہ کرنا


سوال

میری بیوی جب بھی لڑائی کرتی ہے،  مجھ سے طلاق مانگتی ہے،  کم از کم وہ دس بار مطالبہ کر چکی ہے،  کیا کوئی طلاق واقع ہوئی ہے؟

جواب

طلاق واقع ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ شوہر الفاظِ طلاق کا تلفظ زبان سے کرے ، (خواہ وہ لفظ طلاق کے لیے صریح ہو یا کنایہ) یا تحریراً لکھ کر طلاق دے،  عورت کے محض مطالبہ کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔اگر بیوی کے مطالبے پر آپ نے طلاق کے الفاظ ادا نہیں کیے تھے تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، دونوں کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما بيان ركن الطلاق، فركن الطلاق هو اللفظ الذي جعل دلالةً على معنى الطلاق لغةً، وهو التخلية والإرسال ورفع القيد في الصريح، وقطع الوصلة ونحوه في الكناية، أو شرعاً، وهو إزالة حل المحلية في النوعين أو ما يقوم مقام اللفظ، أما اللفظ فمثل أن يقول في الكناية...".(7/46)

البحرالرائق میں ہے :

"(قوله: وهو إزالة حل المحلية في النوعين) أي في الصريح، والكناية وأراد بحل المحلية كون المرأة محلاً للحل أي حل الوطء ودواعيه وقوله: أو ما يقوم مقام اللفظ معطوف على اللفظ في قوله: ركن الطلاق اللفظ، وفسر في البدائع الذي يقوم مقام اللفظ بالكتابة، والإشارة أي الكتابة المستبينة، والإشارة بالأصابع المقرونة بلفظ الطلاق". (9/101)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں