بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 ذو الحجة 1446ھ 12 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا ہمبستری کی اجازت نہ دینے کا حکم


سوال

ہماری شادی کو 20 برس ہو گئے ہیں، شادی کے دو سال بعد ہماری بیٹی پیدا ہوئی، 12 سال بعد دوسری بیٹی پیدا ہوئی، اس کے بعد آٹھ سال سے ہم نے جسمانی تعلق قائم نہیں کیا، کیونکہ میری بیوی کہتی ہے کہ بچے پیدا ہو گئے ہیں، لہذا اب اس تعلق کی کوئی ضرورت نہیں، جب بھی میں اس کو ہاتھ لگاؤں تو منع کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اب بچے بڑے ہو گئے ہیں، میرے ساتھ ایک بستر میں نہیں سوتی، میں نیچے سوتا ہوں اور وہ اوپر بستر پر سوتی ہے، شریعت کی روشنی میں میری بیوی کا یہ رویہ اختیار کرنا کیسا ہے؟ جب کہ وہ عالمہ بھی ہے، وہ اگر اب بھی نہ مانے تو پھر میں کیا کروں؟

جواب

شریعت مطہرہ نے بیوی کو اپنے شوہر کی اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ہے، ارشاد نبوی ہے:  (بالفرض) اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے،  اسی اطاعت شعاری کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب شوہر بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لیے بلائے تو بیوی انکار نہ کرے، اس سلسلے میں حدیثِ مبارک میں واضح تعلیمات موجود ہیں، چنانچہ ارشادِ مباک ہے: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے اور بیوی انکار کرے، جس پر شوہر غصہ کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں، دوسری روایت میں ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے تو وہ اس کے پاس چلی جائے اگر چہ روٹی پکانے کے لیے تنور پر کھڑی ہو؛ لہذا بغیر کسی عذر شرعی کے عورت کو شوہر کی طبعی ضروریات پورا کرنے سے انکار کرنا درست نہیں ہے۔

شوہر اولاً نرمی اور پیار سے اپنی بیوی کو خود سمجھانے کی کوشش کرے، اگر ان کوششوں سے کوئی فائدہ ہوتا محسوس نہ ہو رہا ہو تو وہ دونوں خاندانوں کے بڑوں کو اعتماد میں لے کر ان کے ذریعے بیوی کو سمجھانے کی کوشش کرے،ان کوششوں کے باوجود بھی بیوی باز نہ آئے اور شوہر استطاعت رکھتا ہو تو دوسری شادی کر لے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح»."

(جلد 4 ص: 116، ط: دار الطوق النجاۃ)

ترجمہ: "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے نبی کریم ﷺ  نے فرمایا:  جب کسی شخص نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اوراس نے انکار کیا ، پھر اس (شخص) نے رات گزاری اس حال میں کہ وہ اپنی بیوی سے ناراض تھا  تو صبح تک  فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔"

وفیه أیضا:

"عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع»."

(باب إذا باتت المرأة مہاجرة فراش زوجہا، جلد7 ص: 30، ط: دار الطوق النجاۃ)

 ترجمہ:"جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"ولو أمرها أن تنقل من جبل أصفر إلى جبل أسود ومن جبل أسود إلى جبل أبيض كان ينبغي لها أن تفعله". 

(مشکاۃ المصابیح، کتاب النکاح، باب عشرۃ النساء، ص:283، ج:2، ط:قدیمی)

ترجمہ:"اگر اس کا شوہر اس کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھاکر سفید پہاڑ پر لے جائے تو اس عورت کے لیے یہی لائق ہے کہ وہ اپنے شوہر کا یہ حکم بجا لائے۔"

(از مظاہر حق، کتاب النکاح، ج:3، ص:373، ط:دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"وعن أبي هريرة قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أي النساء خير؟ قال: «التي تسره إذا نظر وتطيعه إذا أمر ولا تخالفه في نفسها ولا مالها بما يكره".

(مشکاۃ المصابیح، کتاب النکاح، باب عشرۃ النساء، ج:2، ص:283،ط:قدیمی)

ترجمہ: "حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی بیوی بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عورت جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ اس کو خوش کردے، اور جب شوہر اس کوئی حکم دے تو اس کو بجا لائے (بشرط یہ کہ وہ حکم خلافِ شرع نہ ہو) اور اپنی ذات اور اپنے مال میں اس کے خلاف کوئی ایسی بات نہ کرے جس کو وہ پسند نہ کرتا ہو۔"

(از مظاہر حق، کتاب النکاح، ج:3، ص:375، ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں