اپنی بیوی کا دوددھ کتنی مقدار میں پیٹ میں چلا جائے تو بیوی حرام ہو جاتی ہے؟ یہ بھی بتا دیں کہ یہ مسئلہ اختلافی کیوں ہے؛ کیوں کہ بعض حنفی علماء کے نزدیک بیوی کا دوددھ پینے سے بیوی حرام نہیں ہوتی!
صورتِ مسئولہ میں زوجہ کا دودھ شوہر کے پیٹ میں چلا جانا حرمتِ نکاح کا سبب نہیں، لہذا زوجہ کا دودھ پینے سے زوجہ حرام نہیں ہوتی چاہے کتنی ہی مقدار ہو، اور نہ ہی نکاح ختم ہوتا ہے، البتہ زوجہ کا دودھ پینا حرام امر کا ارتکاب ہے، اور جو ایسا کرے گا وہ گناہ گار ہوگا۔بیوی کا دودھ پینے سے وہ حرام اس وجہ سے نہیں ہوتی کہ دودھ پینے کے لیے مدتِ رضاعت کا ہونا ضروری ہے، یعنی بچے نے دو ڈھائی سال کے اندر کسی کا دودھ پیا ہو،بڑے ہوکر دودھ پینے سے رضاعت کا رشتہ ثابت نہیں ہوتا، یہی حنفی مسلک ہے اور اس کے متعلق یہ سمجھنا درست نہیں ہے کہ یہ بعض حنفی علماء کا مسلک ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
مص رجل ثدي زوجته لم تحرم۔
(باب الرضاع: 3/ 225، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100379
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن