بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے لیے ایصال ثواب کا طریقہ


سوال

اگر پہلی بیوی  شادی کے  8 ماہ بعد حادثے میں انتقال کرجائے تو شوہر کو اِیصالِ ثواب کے لیے کیا کرنا چاہیے؟  اور مرد کو اپنی زندگی آگےکتنے وقت تک بڑھانی چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایصالِ ثواب کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے، نہ اس میں کسی دن کی قید ہے، نہ کسی خاص ذکر کی پابندی ہے اور نہ قرآنِ کریم کو ختم کرنا ضروری ہے؛ بلکہ بلاتعیین جو نفلی عبادتِ بدنی و مالی بہ سہولت ہوسکے اس کا ثواب میت کو پہنچایا جاسکتا ہے ، ایصالِ ثواب کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ تلاوت (یا کوئی بھی نفلی عبادت) کرنے کے بعد صرف یہ نیت کرلیں کہ ’’یااللہ اس عمل کا ثواب فلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں‘‘ تو اس عمل کا ثواب عمل کرنے والے کو بھی اور جسے پہنچایا جائے اسے بھی مل جاتاہے۔

بہتر ہے کہ ان کی طرف سے ایسا صدقہ یا نیک عمل کیا جائے جس کا اجر جاری رہے، مثلًا ان کے ایصالِ ثواب کے لیے کنواں کھدوا دیں، مسجد یا مدرسے کی تعمیر میں  حصہ لے لیں، مسجد یا مدرسے میں قرآن شریف یا دینی کتابیں وقف کردیں، یا پھل دار سایہ دار درخت لگادیں، وغیرہ وغیرہ۔

باقی آپ نے سوال میں لکھا کہ مرد کو اپنی زندگی آگےکتنے وقت تک بڑھانی چاہیے؟ اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کتنے عرصے بعد دوسری شادی کر سکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کے لیے شریعت نے کوئی وقت مقرر نہیں کیا، جس وقت بھی شوہر چاہے دوسری شادی کر سکتا ہے، بلکہ بوقتِ ضرورت و استطاعت ایک وقت میں بھی چار شادیاں کر سکتا ہے۔

اور اگر اس جملے کی مراد کچھ اور ہو تو اس کو وضاحت کے ساتھ لکھ کر سوال دوبارہ ارسال کر دیں۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري میں ہے:

"قال الخطابي: فيه دليل على استحباب تلاوة الكتاب العزيز على القبور؛ لأنه إذا كان يرجى عن الميت التخفيف بتسبيح الشجر، فتلاوة القرآن العظيم أعظم رجاءً و بركةً. وفي (سننه) أيضًا عن أنس يرفعه: (من دخل المقابر فقرأ سورة: يس، خفف الله عنهم يومئذٍ). وعن أبي بكر الصديق، رضي الله تعالى عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (من زار قبر والديه أو أحدهما، فقرأ عنده، أو عندهما يس، غفر له)."

(باب ماجاء فی غسل البول، ج:3، ص:118، ط:دارإحياء التراث العربى) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں