بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی بے جاطلاق کا مطالبہ کرے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میری بیوی  میرے ساتھ بہت  بُراسلوک کرتی ہے ،وہ مجھے شوہر کی حیثیت سے نہیں دیکھتی، مجھے اپنے والدین  سے جداکرنا چاہتی ہے اور میرے والدین کوبرداشت نہیں کر رہی ،میرے اوپر  ہاتھ بھی اٹھاتی  ہے    ،  مجھے ماں ،بہن  کی گالی بھی دیتی  ہے،اور جوگھر میں نے لیاتھا اس پرقبضہ کرنا چاہتی ہے ،یہ گھر میں نے بیوی کے زیورات بیچ کر  اور مزید رقم اپنی طرف سے ملاکر خریدا تھا،اور کہتی ہے  اگر طلاق دے دو تو خاموشی سے گھر خالی کردوں گی،وہ اور اُس کے بھائی  طلاق کامطالبہ کرتے ہیں،تو سوال یہ ہے کہ اگر میں اُسے طلاق دےدوں تو کیا میں گناہ گار ہوں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کو طلاق دینے  میں جلدبازی نہیں کرنی چاہیے،بلکہ پیار ومحبت سے اپنی بیوی کوسمجھانا چاہیے ،اور سائل کی بیوی پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کی فرمان برداری کرے،اُسے بُرا بھلا نہ کہے اور نہ ہی بلا وجہ تنگ کرے،ورنہ وہ سخت گناہ گار ہوگی ،اگرپیار و محبت سےسمجھانے کے باوجود سائل کی بیوی اپنےشوہر کی نافرمانی  نہ چھوڑےتوپھر شوہر کچھ دنوں کے لیےایک کمرے میں رہتے ہوئےاُس سے اپنابستر الگ کرے، اور ناراضگی کا اظہار کرے،اگر اس سے بھی بات نہ بنے تودونوں خاندانوں کے بڑوں  کے سامنے بات رکھی جائے اور وہ دونوں کے درمیان صلح وصفائی  کی کوشش کریں،اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو پھر آخری درجہ طلاق کاہے، اگرشوہر طلاق دیتا ہے تو اُس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، تاہم طلاق دینے میں بھی یہ خیال رہے کہ تین طلاقیں نہ دے ،بلکہ ایک طلاق ِرجعی  دے،اور طلاق دینے کابہتر طریقہ یہ ہے کہ سائل  اپني بیوی  كو اُس کے پاکی کے ایام میں(وہ ایام جن میں سائل نےاپنی بیوی سے ہمبستری نہ کی ہو)صرف ایک طلاق ِرجعی دے،ایک طلاقِ رجعی دینے کے بعد عدت کےاندر شوہر کورجوع کاحق حاصل ہوگا،اگر سائل نے عدت کے اندررجوع کرلیاتونکاح قائم رہےگاورنہ بعد ازعدت نکاح ختم ہوجائے گا،پھر اگر عدت گزرنے کےبعد دونوں دوبارہ  ساتھ رہنےپر رضامند ہوں تونئے مہر  کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں  تجدیدِ نکاح ضروری ہوگا،اور رجوع یاتجدیدِنکاح دونوں صورتوں میں سائل کو آئندہ کے لیےدو طلاقوں کاحق حاصل ہوگا۔

ارشادِباری تعالیٰ ہے:

" وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ  فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا  وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا ."(النساء:34،35)

ترجمہ:اور جو عورتیں ایسی ہوں کہ تم کو اُ ن کی بددماغی کا احتمال ہو تو اُن کوزبانی نصیحت کرو ،اور اُن کو اُن کی لیٹنے کی جگہ میں تنہا چھوڑدو اور اُن کو مارو ،پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرناشروع کردیں تو اُن پر بہانہ  مت ڈھونڈو،بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑے رفعت اور عظمت والے ہیں،اور اگر تم اوپر والوں کو اُن دونوں میاں بیوی میں کشاکش کااندیشہ ہو تو تم لوگ ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتاہومرد کےخاندان سے اور ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتا ہو عورت کے خاندان سےبھیجو،اگر اُن دونوں آدمیوں کو اصلاح منظور ہوگی،تو اللہ تعالیٰ اُن دونوں میاں بیوی میں اتفاق فرمادیں گے،بلاشبہ اللہ تعالٰی بڑے علم اور بڑے خبر والے ہیں۔(بیان القرآن)

صحیح بخاری میں ہے:

" عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا باتت المرأة ‌مهاجرة ‌فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع."

(کتاب النکاح، باب اذا باتت المراۃ مھاجرۃ فراش زوجھا، ج:2، ص:782، ط:قدیمی)

"ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب عورت(بغیر کسی وجہ کے) اپنے شوہر  کے بستر سے علیحدہ ہو کر رات گذارتی ہے ،تو جب تک وہ عورت (شوہر کی طرف)واپس نہ آجائے   فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں"۔

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها. رواه الترمذي."

(باب عشرۃ النساء،الفصل الثانی،972/2، ط: المکتب العلمی)

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:"اگر میں کسی کو(خداوندتعالٰی کے علاوہ)کسی (اور)کے سامنے سجدہ کرنے کاحکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنےکاحکم کرتا"۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وأقسامه ثلاثة: حسن، وأحسن، وبدعي يأثم به)۔۔۔۔۔(طلقة) رجعية (فقط في طهر لا وطء فيه) وتركها حتى تمضي عدتها (أحسن) بالنسبة إلى البعض الآخر۔۔۔الخ."

(کتاب الطلاق،230،231/3، سعید)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة."

(کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به،468/1،ط:رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144308100046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں