بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹیوں اور دو بہنوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

 زید کا انتقال ہوگیا، اس نے پسماندگان میں اپنی دو بیٹی، ایک بیوی اور دو بہنیں چھوڑی ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان کی بیٹی، بیوی اور بہنوں کو ترکہ میں سے کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلا بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو   48 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 6 حصے مرحوم کی بیوہ کو ،  16 ، 16 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو اور 5، 5حصے مرحوم کی ہر بہن کو ملیں گے۔

یعنی سو روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50روپے،  ہر ہر بیٹی کو 33.33 روپے اور ہر بہن کو10.41 روپے ملیں گے۔فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں