بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ دو بیٹوں اور دو بیٹیوں کے درمیان تقسیم میراث کا طریقہ


سوال

 ایک شخص کا 10 سال پہلے انتقال  ہوا ہے، اس کے ورثاء میں بیوہ، دو بیٹے، اور دو بیٹیاں ہیں،  مرحوم کے  والدین کا پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا۔

اب اس شخص کی  میراث تقسیم ہورہی ہے تو شرعی طور پر ہر وارث کا کتنا کتنا حصہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے حقوقِ متقدّمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد،  اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہو، تو  اس کو ادا کرنے بعد،اور  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو،  تو  اس کو  ایک تہائی ترکہ  سے نافذ کرنے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ وغير منقولہ  کے 48 حصے کرکے  6 حصے مرحوم کی  بیوہ کو، 14،14 حصے مرحوم کے  ہر ایک بیٹے کو،اور 7،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے :

میت: 8/ 48

بیوہبیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
6141477

فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 12.50 فیصد مرحوم کی  بیوہ کو، 29.166  فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو،اور 14.583 فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608100915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں