ایک شخص کا 10 سال پہلے انتقال ہوا ہے، اس کے ورثاء میں بیوہ، دو بیٹے، اور دو بیٹیاں ہیں، مرحوم کے والدین کا پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا۔
اب اس شخص کی میراث تقسیم ہورہی ہے تو شرعی طور پر ہر وارث کا کتنا کتنا حصہ ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے حقوقِ متقدّمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہو، تو اس کو ادا کرنے بعد،اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اس کو ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ وغير منقولہ کے 48 حصے کرکے 6 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14،14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو،اور 7،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
میت: 8/ 48
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||
6 | 14 | 14 | 7 | 7 |
فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 12.50 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 29.166 فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو،اور 14.583 فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608100915
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن