بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے لیے طلاق کے الفاظ سننا ضروری نہیں


سوال

لڑکی کو سننے میں دو دفعہ  طلاق کا لفظ آئے اور لڑکے نے تین بار طلاق دی ہو ۔ کیا اس طرح لڑکی کو طلاق ہو گئی ہے  یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع ہونے کے لیےبیوی  کا  طلاق کے  الفاظ سننا ضروری نہیں، اگر شوہر نے تین طلاقیں دی  ہوں اور بیوی نے دو سنی ہوں تو  بھی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

الدر المختار وحاشيہ ابن عابدين میں ہے :

"(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

 (کتاب الطلاق 3/ 230 ط: سعید)

بدائع  الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية ... سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(کتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط:دار الکتب العلمیۃ)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في ‌الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها."

(كتاب الطلاق، باب الرجعة، ج: 1، ص: 473، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310100616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں