بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دینے کے بعد صرف یہ کہنا: " میری طرف سے چار دفعہ"


سوال

میرا شناختی کارڈچوتھی بار صبح  کے وقت میں گھر سے غائب ہوا،جب میں نے اپنی بیوی سےپوچھا :"شناختی کارڈ پھر غائب ہوگیاہےجب کہ فوٹو کاپیاں پرس میں موجود ہیں؟" ،میں نے ان سے غصہ کی حالت میں پوچھا توانہوں نےبھی سختی سے جواب دیا:"مجھے نہیں پتہ" ، میں نے کہا: "کیا جنات آتے ہیں جولے کرجاتے ہیں؟"، تو انہوں نے چلا کرکہا: "تم مجھے طلاق دے کرمیری جان چھوڑ و "اوریہ گردان تقریباً تین سے چار دفعہ کرتی رہیں، ان کا مقصد یہی تھاکہ مجھے زِچ کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہوں،پھر میں نے ہوش وحواس میں ہی انہیں ان الفاظ سے پہلی طلاق دے دی کہ "میں نے آپ کو آج پہلی طلاق دی"، وہ مجھے باربار اشتعال دلاتی رہیں"اَور دَو"، "اَور دَو"،  تو میں نے دانستہ لفظِ طلاق حذف کرتے ہوئے یہ کہا کہ" میری طرف سے چار دفعہ"، جب کہ میں حلفیہ بیان دیتا ہوں کہ اس سے میری نیت طلاق  کی نہیں تھی، اس سلسلے میں آپ کی آگاہی کے لیے عرض کرتا ہوں کہ تقریباً گزشتہ آٹھ سال سے مجھے چیخ چلا کرکہتی رہیں کہ "مجھے طلاق دے"، اور یہ اس وقت کہتی تھی جب میری بیوہ بہاوج آئی ہوئی ہوتی تھی اور مجھے یادپڑتا ہے کہ میری چھوٹی بہن کی موجودگی میں بھی طلاق کی ڈیمانڈ کی تھی جوکینیڈا میں  مقیم ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے الفاظ"میں آپ کوآج پہلی طلاق دی "سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے، شوہر عدّت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو توبچہ کی پیدائش تک)کے دوران رجوع کرسکتا ہے ، اوررجوع کرنے کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔ بعد میں سائل کے الفاظ "میری طرف سےچاردفعہ "سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وإذا طلّق الرجل امرأته تطليقةً رجعيّةً أو تطليقتين فله ‌أن ‌يراجعها في عدّتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية  .

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفي ما تحلّ به المطلّقة وما يتصل به، ج:1،ص:470،ط:دارالفكر)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

وفي نظم الزندويسي: لو قال لامرأته في حالة الغصب: دو رفته أست وسه رفت وقد كان طلّقها قبل هذا تطليقتين ولا نية له لايقع الثالث.

(خلاصةالفتاوى، كتاب الطلاق، الفصل الأول، جنس آخر، ج:2،ص:76، ط:رشيدية-كوئته)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں