بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو یہ کہنا کہ اپنے لیے دوسرا شوہر ڈھونڈ لو


سوال

میری چھوٹی بہن کا تقریباً10/11ماہ قبل نکاح ہوا ، رخصتی نہیں ہوئی ،اسی اثناء میں آپس میں  بذریعہ موبائل /پیغامات بات چیت ہوتی رہی اور کچھ ناچاقی کی صورت پیدا ہوگئی اور جناب شوہر صاحب نے موبائل کے ذریعہ سے پیغام دیا کہ  مجھے میرا سونا دے دو،یعنی حق مہرواپس کردو اور اپنے لیے کوئی امیر لڑکا ڈھونڈ لو، جو تمہاری ہر خواہش پوری کرسکے  اور میں اپنے حساب کی کوئی لڑکی غریب دیکھ لوں گا۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا  ان الفاظِ کنایہ سے ان کا نکاح باقی ہے یا ختم ہوگیا ہے؟ جب کہ اس وقت موضوع چھوڑنے کا ہی چل رہا تھا اور ناچاقی چل رہی تھی اور اگر نکاح ختم ہوجاتا ہے تو مہر کی کیا صورت ہوگی ؟آیا حق مہر واپس کیا جائے گا یا نہیں؟اگر کیا جائے گا تو کس قدر؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟  

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعتًا  سائل کے بہنوئی نے  اپنی بیوی کو  میسج میں یہ پیغام دیا کہ : "مجھے میرا سونا دے دو اور اپنے لیے کوئی امیر لڑکا ڈھونڈھ لو، جو تمہاری ہر خواہش پوری کر سکے اور میں اپنے حساب کی کوئی غریب لڑکی دیکھ لوں گا"اور  ان الفاظ سے شوہر نے طلاق کی نیت کی تھی تو   سائل کی بہن پر ایک طلاقِ بائن  واقع ہو گئی ہے اور اگر  شوہر نےطلاق کی نیت نہیں کی تھی  تو سائل کی بہن پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔
اگر میاں بیوی تنہائی میں نہیں ملے تو طلاق کی صورت میں شوہر پر آدھا مہر لازم ہو گا، اگر بیوی اپنا  مکمل مہر وُصول کر چکی ہے تو آدھامہر واپس کر ے گی۔

«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (3/ 107):

"إن الكنايات أقسام ثلاثة: في قسم منها لايدين في الحالين جميعا؛ لأنه ما أراد به الطلاق لا في حالة مذاكرة الطلاق و سؤاله و لا في حالة الغضب و الخصومة، و في قسم منها يدين في حال الخصومة والغضب و لايدين في حال ذكر الطلاق و سؤاله، و في قسم منها يدين في الحالين جميعًا ...«(وأما) القسم الثالث فبقية الألفاظ التي ذكرناها؛ لأن تلك الألفاظ لاتصلح للشتم و تصلح للتبعيد و الطلاق؛ لأن الإنسان قد يبعد الزوجة عن نفسه حال الغضب من غير طلاق، و كذا حال سؤال الطلاق، فالحال لايدلّ على إرادة أحدهما فإذا قال: ما أردت به الطلاق فقد نوى ما يحتمله لفظه، و الظاهر لايخالفه فيصدق في القضاء»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں