کوئی بدبخت اگر اپنی شریکہ حیات سے "دھندہ"کروائے تو اس کے ساتھ دینی اور معاشرتی تعلقات کے بارے میں کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا یہ فعل قابلِ مذمت اور سخت گناہ ہے، اور اس کی کمائی بھی حرام ہے، ایسے شخص سے قطع تعلق کی جائے اس سے کوئی لین دین نہ کیا جائے، اس کی خوشی و غمی میں بالکل شرکت نہ کی جائے؛ تاکہ وہ اپنے اس قبیح فعل سے توبہ واستغفار کر کے باز آجائے۔اور اگر کوئی شخص اس سے اس کی حرکت کے علم کے باوجود تعلق رکھتا ہے تو سخت گناہ گار ہوگا۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ دیوث جنت میں داخل نہیں ہوگا، اور دیوث اسے کہا جاتاہے جو بیوی کی بے حیائی وبدکاری کو جاننے کے باوجود خاموش رہے، اور جو شخص خود بیوی سے غلط کام کروائے، اس کی حرکت تو اس سے بھی قبیح ہے۔
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (5/ 296):
"عن رافع بن خديج، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "كسب الحجام خبيث، وثمن الكلب خبيث، ومهر البغى خبيث."
"إن الله عز وجل خلق ثلاثة أشياء بيده: خلق آدم بيده، وكتب التوراة بيده، وغرس الفردوس بيده، ثم قال: وعزتي لايسكنها مدمن خمر ولا ديوث ". فقالوا: يا رسول الله، قد عرفنا مدمن الخمر، فما الديوث؟ قال صلى الله عليه وسلم: «الذي ييسر لأهله السوء»".
(کتاب الأسماء والصفات، للبیہقی، باب ما جاء في إثبات اليدين صفتين:۲/۱۲۵،ط:دارالسواده، جدة ۱۴۱۳ھ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن