بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوی سے صحبت کے وقت اندھیرا ہونا یا چادر اوڑھنا ضروری ہے؟


سوال

1- کیا بیوی کے ساتھ سیکس  کرتے وقت کمرے میں اندھیرا ضروری ہے  اور چادر اوڑھ کر کرنا ضروری ہے یا بغیر اندھیرے اور چادر کے کرسکتے ہیں؟

2- میاں بیوی ساتھ نہاسکتے ہیں؟

جواب

1- بصورتِ مسئولہ   بیوی سے  صحبت  کرتے وقت  کمرے میں اندھیرا ہونا یا چادر اوڑھنا ضروری نہیں، البتہ میاں بیوی کاایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھنا غیرمناسب ہے، اور نسیان کی بیماری کا سبب بنتاہے؛  لہذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ نیز بالکل برہنہ ہو کر ہم بستر ہونا بھی مناسب نہیں ہے۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:

"مانظرت أو ما رأیت فرج رسول الله صلى الله علیه وسلّم قط."

[سنن ابن ماجہ:138،ابواب النکاح،ط:قدیمی]

ترجمہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی، یا یہ فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سترکبھی نہیں دیکھا۔

اس حدیث کے ذیل صاحب مظاہرحق علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:

"ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :

"نہ تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ستر کبھی دیکھا اور نہ کبھی میں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ستر دیکھا۔"

ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ اگرچہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کاستر دیکھ سکتے ہیں، لیکن آدابِ زندگی اور شرم و حیا کا انتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہر اور بیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔"

[مظاہرحق،3/262،ط:دارالاشاعت کراچی]

دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

"إذا أتى أحدكم أهله فليستتر ولايتجرّد تجرّد العيرين."

[سنن ابن ماجہ:ابواب النکاح،ص:138،ط:قدیمی کراچی]

ترجمہ: جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے تو پردے کرے، اور گدھوں کی طرح ننگانہ ہو۔ (یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔

2- میاں بیوی ایک ساتھ نہاسکتے ہیں، ایک ساتھ نہانے میں کوئی حرج نہیں۔

صحيح ابن حبان (3/ 467):

"عن هشام بن عروة، عن أبيه عن عائشة أنها قالت: كنت أغتسل أنا و رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، نغترف منه جميعاً."

مسند أحمد  (43/ 100):

"عن عائشة، قالت: كنت أغتسل أنا و رسول الله صلى الله عليه وسلم «نغتسل من الجنابة من إناء واحد، نغترف منه جميعاً»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں