بیوی سے جماع کیسے کیا جائے؟
شریعتِ مطہرہ نے بیوی کے پورے بدن سے نفع اٹھانے کی اجازت دی ہے، البتہ پچھلے مقام میں صحبت کرنا بیوی سے بھی حرام ہے کہ وہ جماع کرنے کا محل اور مقام ہی نہیں، اس لیے صحبت اگلے حصے ہی میں جائز ہے اور اس کے لیے جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے شریعت میں اس کی ممانعت نہیں، البتہ اشارتاً دو طریقے بہترمعلوم ہوتے ہیں۔
پہلا طریقہ : جو ہر جان دار میں فطری طریقہ ہے کہ مرد اوپر رہے اور عورت نیچے ہو، اس میں جانبین سے لذت کا حصول زیادہ ہے، نیز یہ طریقہ استقرارِ حمل کے لیے بھی معین ہوگا۔
قرآن کریم میں اس کی طرف اشارہ موجود ہے۔چناںچہ ارشاد ہے:
﴿ فَلَمَّا تَغَّشَاهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِیْفًا﴾ (الأعراف:۱۸۸ )
ترجمہ: "جب مرد نے عورت کو ڈھانپ لیا تو اسے ہلکا سا حمل رہ گیا۔"
دوسرا طریقہ: جس کاذکر حدیث مبارک میں ہے:
" إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا "
ترجمہ: "مرد جب فرج کے چاروں جانب کے درمیان بیٹھ جائے، پھر مشقت میں ڈالے عورت کو"۔
اس کی تفسیر میں راجح قول یہ ہے کہ عورت لیٹی ہو اور اس کی ٹانگ اٹھا کر جماع کرے، یہ طریقہ حمل ٹھہرانے کے لیے بھی مفید ہے۔
اتحاف السادۃ المتقین میں ہے:
"وأما أشکاله: فأحسنها أن یعلو الرجل المرأة رافعاً فخذیها ..."الخ
(کتاب النکاح، الباب الثالث، ج:۶ ؍ ۱۷۳، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)
نیز ازدواجی زندگی اور ازدواجی حقوق کی ادائیگی سے متعلق قدرے تفصیلی راہ نمائی کے لیے ’’تحفۃ النکاح‘‘ (مؤلفہ مولانا محمد ابراھیم پالن پوری ) کا مطالعہ کریں، یہ اس موضوع پر اچھی کتاب ہے اور اس میں اچھی شرعی راہ نمائی موجود ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200880
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن