بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی اور بیٹی کے ساتھ جماعت کے ساتھ گھر میں نماز پڑھنا


سوال

 آج کل کراچی میں مسجد میں جانے پر پابندی ہے، اس حالت میں، میں اور میری  بیوی اور میری بیٹی گھر میں جماعت کراسکتے ہیں اگر کرسکتے ہیں تو کس طرح ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر واقعتاً کسی علاقے میں حکومتی سطح پر مساجد میں باجماعت نماز  ادا کرنے پر پابندی ہو تو وہاں کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مساجد آباد کرنے کے لیے حکمت کے ساتھ کوشش جاری رکھیں، اور جب تک باقاعدہ اجازت نہ مل جائے وہ گھروں پر باجماعت نماز کا اہتمام کریں، اور جہاں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے (جیساکہ الحمد للہ پاکستان میں مساجد میں نماز باجماعت پر کسی قسم کی پابندی نہیں رہی ہے) وہاں بالغ مردوں کو چاہیے کہ وہ مساجد میں ہی باجماعت نماز ادا کریں۔

بصورتِ گنجائش، گھر میں جماعت سے نماز ادا کرتے ہوئے اگر سائل کی بیوی اور بیٹی کے علاوہ گھر میں کوئی نہیں ہے تو نماز کا وقت اور علاقے کی مسجد میں اذان ہوجانے کے بعد سائل خود اقامت کہہ کر امامت کروائے، سائل کی اہلیہ اور بیٹی اس کے پیچھے ایک صف میں کھڑی ہوجائیں۔

واضح رہے کہ جمعہ کی نماز کے درست ہونے کے لیے منجملہ شرائط کے ایک شرط یہ ہے کہ جمعہ قائم کرتے ہوئے امام کے علاوہ تین بالغ مرد موجود ہوں، اگر امام کے علاوہ تین بالغ مرد موجود نہ ہوں تو جمعہ کی نماز درست نہیں ہو گی۔

لہذا اگر آپ کے گھر میں صرف مذکورہ افراد ہی ہیں، تو  چوں کہ جمعہ درست ہونے کی شرط نہیں پائی جا رہی؛ اس لیے اس طرح جمعہ قائم کرنا درست نہیں ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 147):

(بحضرة جماعة تنعقد) الجمعة (بهم ولو) كانوا (صمًا أو نيامًا فلو خطب وحده لم يجز على الأصح) كما في البحر عن الظهيرية.
(قوله: تنعقد الجمعة بهم) بأن يكونوا ذكورا بالغين عاقلين ولو كانوا معذورين بسفر أو مرض.

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں