بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوی کا سارا بدن چومنا، بالکل برہنہ ہو کر مباشرت کرنا جائز ہے؟


سوال

سوال یہ ہے کہ الحمدللہ ایک نوجوان شہوت والے گناہوں سے بچتا ہے، نہ زنا کرتا ہے، اور  نہ  ہی کسی دوسرے  طریقے  سے اپنی خواہش پوری کرتا ہے، لیکن جب اس کی شادی ہوتی ہے تو وہ چاہتا ہے کہ میں بیوی کے پورے جسم کو چوموں  سوائے سبیلین کے، اور اس کی یہ بھی خواہش ہے کہ بالکل گھپ اندھیرے میں ہم بالکل ننگے  ہو کر  جماع کریں؛  تاکہ سکون اور  لذت  بھرپور  طریقے  سے حاصل ہو تو  کیا شریعت اس کو اجازت دے گی ، اس طریقہ کی جس طریقے پر اس کو  اطمینان اور زیادہ لذت ملے؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ نوجوان کے لیے اپنی بیوی سے سوال میں ذکر کردہ طریقے کے مطابق جنسی تسکین حاصل کرنے کی شرعا گنجائش ہے اور روشنی اوراندھیرے میں میاں بیوی کا بالکل  برهنه (بے لباس)  ہو نا  فی نفسہ جائز تو  ہے ،لیکن مناسب نہیں ، مباشرت کے وقت بہتر یہ ہے کہ میاں  بیوی اپنے اوپر چادر ڈ ال لیں۔

 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک روایت منقول ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ :نہ توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھااورنہ کبھی میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا،اس روایت سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں، لیکن آداب زندگی اورشرم وحیاء کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔

قرآن کریم میں ارشادِ باری ہے:

"نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَـكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ وَ قَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(223)

"ترجمہ:تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں سو جاؤ اپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو ، اور آگے کی تدبیر کرو اپنے واسطے ف  اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ تم کو اس سے ملنا ہے اور خوشخبری سنا ایمان والوں کو۔"

تفسير عثماني ميں هے:

"یہود عورت کی پشت کی طرف ہو کر وطی کرنے کو ممنوع کہتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ اس سے بچہ احول پیدا ہوتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو اس پر یہ آیت اتری یعنی تمہاری عورتیں تمہارے لیے بمنزلہ کھیتی کے ہیں جس میں نطفہ بجائے تخم اور اولاد بمنزلہ پیداوار کے ہے یعنی اس سے مقصود اصلی صرف نسل کا باقی رکھنا اور اولاد کا پیدا ہونا ہے سو تم کو اختیار ہے آگے سے یا کروٹ سے یا پس پشت سے پڑ کر یا بیٹھ کر جس طرح چاہو مجامعت کرو مگر یہ ضرور ہے کہ تخم ریزی اسی خاص موقع میں ہو جہاں پیداواری کی امید ہو یعنی مجامعت خاص فرج ہی میں ہی ہو لواطت ہرگز ہرگز نہ ہو یہود کا خیال غلط ہے کہ اس سے بچہ احول پیدا ہوتا ہے۔"(تفسیر عثمانی)

 

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت: «‌ما ‌نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع، ج:1 ص : 619، ط : داراحیاء الکتب العربیة)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عتبة بن عبد السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله ‌فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع ج:1،ص:618 : داراحیاء الکتب العربیة)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ  میں ہے:

"‌‌‌لمس ‌فرج ‌الزوجة: اتفق الفقهاء على أنه يجوز للزوج مس فرج زوجته. قال ابن عابدين: سأل أبو يوسف أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته و هي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا؟ قال: لا، وأرجو أن يعظم الأجر  .

وقال الحطاب: قد روي عن مالك أنه قال: لا بأس أن ينظر إلى الفرج في حال الجماع، وزاد في رواية: ويلحسه بلسانه، وهو مبالغة في الإباحة، وليس كذلك على ظاهره .

وقال الفناني من الشافعية: يجوز للزوج كل تمتع منها بما سوى حلقة دبرها، و لو بمص بظرها و صرح الحنابلة بجواز تقبيل الفرج قبل الجماع، و كراهته بعده."

(الاحکام المتعلقة بالفرج ج: 32 ص : 91 ط : وزارۃ الأوقاف و الشئون الإسلامیة )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں