بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے نان نفقہ کا حکم


سوال

کیا شادی کے بعد بیوی کا نان نفقہ دینا لازم ہے؟ اس کی ضروریات جیسے کپڑے، کھا نے، اس کے علاوہ بیوی کو خرچہ دینا ہر ماہ؟

جواب

واضح رہے کہ  شادی کے بعدبیوی کے کھانے پینے،رہائش اور دیگر ضروریات  کا انتظام شوہر پر لازم ہے اور نان و نفقہ سے مقصود بھی یہی ہے کہ شوہر بیوی کی ضروریات  پوری کرے، اور اس نان و نفقہ کی شرعاً کوئی خاص مقدار مقرر نہیں ہے،  بلکہ میاں بیوی اگردونوں مال دار  ہیں تو اسی حساب سے نفقہ دینا ہوگا، دونوں تنگ دست ہیں تو اپنی وسعت کے مطابق ادا کرنا ہوگا، اور اگر ایک مال دار دوسرا تنگ دست ہے تو متوسط طبقہ کے مطابق نفقہ دینا ہوگا، تاہم نقدی کی صورت میں رقم دینا شوہر پر لازم و  ضروری نہیں  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"‌‌باب النفقة هي لغة: ما ينفقه الإنسان على عياله وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام"۔

(کتاب الطلاق،باب النفقۃ،ج: ۳،ص:۵۷۲،سعید)

وفيه أيضاّ:

"قال في البحر: واتفقوا على وجوب نفقة الموسرين إذا كانا موسرين، وعلى نفقة المعسرين إذا كانا معسرين وإنما الاختلاف فيما إذا كان أحدهما موسرا والآخر معسرا، فعلى ظاهر الرواية الاعتبار لحال الرجل، فإن كان موسرا وهي معسرة فعليه نفقة الموسرين، وفي عكسه نفقة المعسرين. وأما على المفتى به فتجب نفقة الوسط في المسألتين وهو فوق نفقة المعسرة ودون نفقة الموسرة"۔

( کتاب الطلاق،باب النفقۃ،ج:۳،ص:۵۷۴،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں