بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو طلاق کا اختیار دینے کے بعد طلاق کا حکم


سوال

زید نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا، ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی اور خلوت صحیحہ بھی نہیں پائی گئی، زید نے اپنی بیوی کو طلاق کا اختیار دے دیا اور اسے یہ کہا کہ تمہیں ایک طلاق کا اختیار دیتا ہوں اور زید کی بیوی نے اس اختیار کو اپنا لیا اور اپنے آپ کو طلاق دے دی، سوال یہ  ہے کہ ایک طلاق دینے کی وجہ سے وہ بائن ہو گی یا نہیں؟۔

دوسرا سوال یہ  ہے کہ اب زید دوبارہ اس کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کیسے کر سکتا ہے؟ حلالہ کرنا ضروری ہوگا یا نہیں؟۔

تیسرا سوال یہ  ہے کہ اگر نکاح کرنا درست ہے تو زید کو نکاح کے بعد کتنی طلاقوں کا اختیار ہوگا دو طلاقوں کا یا تین طلاقوں کا ۔

جواب

  1. صورت ِ مسئولہ میں جب زید نے رخصتی اور خلوت صحیحہ سے پہلے اپنی بیوی کو طلاق کا اختیار ان الفاظ سے دیا "تمہیں ایک طلاق کا اختیار دیتا ہوں "اور زید کی بیوی نے اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اوپر طلاق واقع کردی تو اس سے زید کی بیوی پر ایک طلاق  بائن  واقع ہوگئی ،نکاح ختم ہوگیا اور زید پر آدھا مہر دینا لازم ہے ، اس کے بعد  عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہے، لہذا طلاق کے بعد زید دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہے تو از سر نو  نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح کرسکتا ہے، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
  2.  از سر نو  نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ   نکاح  کرسکتا ہے، باہم نکاح حلال ہونے کے لیے دوسری  جگہ نکاح کرنا  ضروری نہیں  ہے۔
  3. تجدیدِ  نکاح کے بعد  دو طلاقوں کا حق ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے :

"وفي المحيط لا بد من ذكر النفس أو التطليقة أو الاختيار في أحد الكلامين لوقوع الطلاق بأن قال الزوج اختاري نفسك أو اختاري تطليقة أو اختاري اختيارة أو قالت المرأة: اخترت نفسي أو اخترت تطليقة أو اختيارة وقع الطلاق بذلك".

(کتاب الطلاق،الباب  الثالث فی تفویض الطلاق،ج:1،ص:388،دارالفکر)

در مختار میں ہے :

"(وإن ‌فرق) ‌بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية) بخلاف الموطوءة حيث يقع الكل".

( فتاوی شامی ،کتاب الطلاق،باب طلاق غیر المدخول بہا،ج:3،ص:286،سعید)

مجمع الانہر میں ہے :

"(و) لزم (نصفه) أي المسمى (بالطلاق قبل الدخول و) قبل (الخلوة الصحيحة) لقوله تعالى : {وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن} [البقرة: 237] الآية".

(کتاب النکاح،باب المہر،ج؛1،ص:346،داراحیاءالتراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں