بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو شک ہو کہ شوہر نے طلاق دی ہے، تو کیا حکم ہے؟


سوال

میرے شوہرریاض میں ہیں،  میں ان کی پہلی بیوی اور تین بچوں کی ماں ہوں،  انہوں نے آن لائن دوسرا نکاح کیا ہے،  مجھے بچوں کے ساتھ پاکستان بھیج دیا ہے، میں نے شوہر سے کہاتھا کہ اگر آپ دوسری بیوی سے ملے تو میں آپ کو چھوڑ دوں گی۔ اب تین سال سے بچوں کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہ رہی ہوں،  بہت پریشانیاں جھیلیں،  ان سالوں میں خرچ بہت کم بھیجا ہے، بچے پڑھ رہے ہیں،  لیکن آدھا خرچ بھیجتے رہے،  باقی تین ماہ بالکل خرچ نہیں بھیجا، میں قرضہ لے کر پورا کرتی رہی،  اب تین ماہ سے خرچ بہتر بھیج رہے ہیں کہ قرض نہیں لینا پڑتا۔

میرے شوہر تین سال کےعرصے میں صرف دوسروں کی باتوں میں آکر مجھ سے جھگڑا کرتے رہے اور کوئی  حق پورا نہیں کیا، نہ مجھ سے بات کرتے ہیں،  دوسری بیوی سے باتیں بھی کرتے ہیں،  بلایا بھی  ہے، پھر گھر لے کر اس کو اور اپنے ماں باپ کو بلا رہے ہیں،  لیکن اب مجھے بلانا چاہتے ہیں،  لیکن مجھے شک ہے کہ اس نے مجھے طلاق دی ہوئی  ہے،  صرف بچے پلوانے کے لیے اور دوسروں کے سامنے اور خاص طور اپنے ابو کے سامنے اچھا بننےکے  لیے یہ بات چھپا رہے ہیں،  اس وجہ سے میں نے ان سے کہا ہے:  "مجھے طلاق نہیں دی اور دوسری بیوی سے نہیں ملے تو  اللہ کی قسم کھائیں"،  تو کہتے ہیں: ( اللہ کی قسم دونوں باتیں تمھارے دماغ کا  فتور ہیں)۔  میں اس قسم پر مطمئن نہیں؛  کیوں کہ  انہوں نے واضح الفاظ میں قسم نہیں کھائی،  میرے بار بار کہنے پر بھی قسم نہیں کھائی،  خاموشی اختیار کی  ہے، آخر میں کہا:  بھونکتی رہ۔

میں نے جائز مطالبہ کیا  ہے؛ کیوں کہ دوہزار چار میں شادی ہوئی  جب سے اس نے صرف جھوٹ دھوکا  فریب ہی کیا ہے میرے ساتھ،  بہت زیادہ مکار ہے؛  اس لیے مجھے اس پر یقین نہیں،  اس کے اخلاق مجھ سے کبھی اچھے نہیں رہے۔  آپ بتا دیں اس صورت میں میں اس کی قسم پر یقین کروں؟  میرے حقوق پورے کرنے پر بات بھی نہیں کرتا، اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا شوہر اپنی بیوی کی حق تلفی کرنے اور اس کے حقوق کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود کامل طور پر حقوق ادا نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہے، اسے چاہیے کہ اپنے بیوی بچوں کے حقوق پوری طرح سے ادا کرے، ورنہ یہ اس کے لیے کل قیامت کے دن سخت پکڑ کا باعث ہوگا۔

باقی طلاق کے متعلق سائلہ کو اگر شک ہے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دی ہے، تو صرف شک کی بنیاد پر طلاق کا حکم نہیں لگایا جائے گا، جب کہ شوہر خود بھی طلاق کا انکار کر رہا ہو اور عورت محض شک کی بنیاد پر طلاق کا دعوی کر رہی ہو، لہٰذا رشتہ ازدواج بدستور قائم ہے، میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنا درست ہے۔

سائلہ کے شوہر کا  جو دوسرا نکاح   آن لائن  ہواہے، اس  کے منعقد ہونے کے بارے میں  سائلہ کے شوہر کو چاہیے کہ  کسی مستند دار الافتاء  میں تفصیل  بتاکر حکم معلوم کرلے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"‌علم ‌أنه ‌حلف ولم يدر بطلاق أو غيره لغا كما لو شك أطلق أم لا. ولو شك أطلق واحدة أو أكثر بنى على الأقل."

(کتاب الطلاق، ج:3، ص:283، ط:سعید)

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"ومنها: شك هل طلق أم لا؟ لم یقع. شك أنه طلق واحدةً أو أکثر؟ بنی علی الأقل، کما ذکر الإسبیجابي."

(قاعدة: من شك هل فعل أم لا؟ ص:52، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں