میری بیوی نے مجھے نامرد بولا، میں نے بیوی کو غصے میں کہا، پھر دوسری شادی کر لو میری نیت طلاق کی نہیں تھی، اب کیا حکم ہو گا؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل کا اپنی بیوی کو یہ کہنا " پھر دوسری شادی کرلو" یہ طلاق کے کنایہ الفاظ ہے ،اگر اس سے واقعۃ ً سائل کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،دونوں کا نکاح برقرار ہے ،البتہ آئندہ اس قسم کے الفاظ سے اجتناب کریں ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ولو قال لها اذهبي فتزوجي تقع واحدة إذا نوى فإن نوى الثلاث تقع الثلاث."
(کتاب الطلاق،الباب الثانی فی ایقاع الطلاق،ج:1،ص:376،دارالفکر)
النہر الفائق میں ہے :
"ولو قال: (اذهبي) فتزوجي وقال: لم أنو لم يقع لأن معناه إن أمكنك قاله قاضي خان والمذكور في (الحافظية) وقوعه بالواو بلا نية، ولو قال: إلى جهنم وقع إن نوى كما في (الخلاصة) والله الموفق، (ابتغي الأزواج) إن قدرت أو لأني طلقتك ومثله تزوجي."
(کتاب الطلاق،ج:2،ص:360،دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100110
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن