بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو مارنے والے کے پیچھے نمازپڑھنے کا حکم


سوال

بیوی کو مارنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص  کی بیوی نافرمان ہے اور  وہ  خود بھی زبانی فہمائش کے ذریعے اس کی اصلاح سے عاجز آچکا ہے اور خاندان کے بزرگوں کے سمجھانے سے بھی اس کی اصلاح نہیں ہورہی، اسی طرح بستر جدا کرنے سے بھی احوال کی اصلاح نہیں ہورہی، ان مراحل کے اختیار کرنے کے بعد وہ شخص شرعی حدود میں رہ کر اپنی بیوی کو اس کی تربیت  یا اصلاح  کی خاطر   معمولی مارتا ہے (یعنی جسم کے کسی نازک حصے یا چہرے پر نہیں مارتا، مارنے سے نشان نہیں پڑتا اور تین ضربوں سے زیادہ نہیں مارتا وغیرہ)  تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا بلا شبہ جائز ہوگا،  اور اگر کوئی آدمی شرعی حدود کو تجاوز کر کے بیوی کو مارتا ہے تو ایسا شخص شرعی حدود کو تجاوز کرنے کی وجہ سے فاسق ہوگا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگا۔

طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"كره إمامة الفاسق، .... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتكاب كبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علي صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکراهة في الفاسق تحریمیة".

( ص 303، ط: دارالکتب العلمیة)

وفي الدر المختار :

"صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".

و في الشامية:

"(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع".

(شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم

بیوی کو مارنے کی شرعی کیا حد ہے  اس لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

بیوی کو مارنے کی حد


فتوی نمبر : 144207201220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں