میں نے اپنی بیوی کو تقریبا بیس سال پہلے ایک طلاق دی تھی، جس کے بعد میں نے اپنی بیوی سے رجوع کر لیا تھا، طلاق کے الفاظ یہ تھےکہ میں نے اپنی بیوی کو نام سے مخاطب کر کے کہا :” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ اس کے بعد ہمارے درمیان دوبارہ تلخ کلامی ہوئی تو میں نے اپنی بیوی کو غصے میں کہا: ”میری ماں اِدھر آ“ اس کے چند عرصے کے بعد میں اپنے بیٹے کو کسی بات پر غصہ کر رہا تھا تو درمیان میں میری بیوی آگئی اور مجھ سے لڑنے جھگڑنے لگی تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : ”اپنے یار کو سمجھا“۔
اب سوال یہ ہے کہ میں نے جو اوپر مذکورہ دو جملے کہے ہیں اِن کا کیا حکم ہے؟ آیا ان سے میرے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ ”میری ماں اِدھر آ“ اور ”اپنے یار کو سمجھا“ کہنے سے آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا،البتہ بیوی کو اس طرح کے الفاظ کہنا مکروہ ہیں؛ اس لیے اس طرح کے الفاظ کہنے سے اجتناب کریں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے :
"الظهار هو تشبيه الزوجة أو جزء منها شائع أو معبر به عن الكل بما لا يحل النظر إليه من المحرمة على التأبيد ولو برضاع أو صهرية كذا في فتح القدير....لو قال لها: أنت أمي لا يكون مظاهرا وينبغي أن يكون مكروها ومثله أن يقول: يا ابنتي ويا أختي ونحوه".
(كتاب الطلاق، الباب التاسع في الظهار، ج : 1، ص : 534/36، ط : دار الکتب العلمية)
البحر الرائق میں ہے :
"في الخانية وقيد بالتشبيه؛ لأنه لو خلا عنه بأن قال: أنت أمي لا يكون مظاهرا لكنه مكروه لقربه من التشبيه وقياسا على قوله يا أخية المنهي عنه في حديث أبي داود المصرح بالكراهة ولولا التصريح بها لأمكن القول بالظهار فعلم أنه لا بد في كونه ظهارا من التصريح بأداة التشبيه شرعا ومثله قوله يا بنتي يا أختي ونحوه".
(كتاب الطلاق، باب الظهار، ج : 4، ص : 165/66، ط : دار الکتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101060
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن