بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو خرچہ نہ دینے اور ظلم و ستم کرنے کی بنا پر عدالتی تنسیخ نکاح کا حکم


سوال

ایک عورت کو خاوند نے حق مہر میں ایک مکان دیا ، بیوی کو خرچہ نہیں دیتا اور بیوی پر ظلم و ستم کرتا ہے اور گھر میں رکھنے کا قائل نہیں ہے اور نہ ہی طلاق دیتا ہے، اگر وہ عورت پاکستان کی مقامی عدالت میں تنسیخ نکاح کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہے اور قاضی عورت کے حق میں فیصلہ دے تو کیا شرعا تنسیخِ نکاح اور طلاق ہوجائے گی؟ اور طلاق کے بعد کیا حق مہر والا مکان عورت کی ملکیت میں رہے گا؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ًمذکورہ  عورت کا شوہر اسے نان، نفقہ ،خرچہ  نہیں دے رہا   ،اور  عورت  کے  مطالبے کے باوجود نہ طلاق دے رہا ہے اور نہ ہی خلع کے لیے راضی ہے، تو اس صورت میں عورت کسی مسلمان جج کی عدالت سے  نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ مذکورہ  عورت  پہلےعدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے کو ثابت کرے،اگر مذکورہ  عورت  عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے تو عدالت پہلے شوہر کو بلائے اور اسے حقوق کی ادائیگی کا حکم دے ، اگر شوہر انکار کرے یا ادا نہ کرے یا عدالت میں حاضر ہی نہ ہو تو پھر عدالت اس نکاح کو فسخ کردے ،جس کے بعد عدت گزار کر مذکورہ  عورت   کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ،واضح  رہے کہ  عدالت کے بلانے کے باوجود شوہر اگر حاضر نہ ہو تو عدالت کو  شوہر کی غیر موجودگی میں بھی فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوگا۔

نیزتنسیخِ نکاح  اور طلاق کے بعد حق مہر والا مکان عورت کی ملکیت میں رہے گا،البتہ  اگر عورت  حق مہر والے مکان   کے عوض میں خلع یا طلاق لے یا طلاق دینے سے پہلے شوہر  یہ شرط لگائے کہ حق مہر والے مکان   کے عوض طلاق دوں گا اور عورت اسےمنظور کرلے تو ایسی صورت میں  حق مہر والا مکان شوہرکوواپس کرنا  لازم ہوگا۔

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"وأما المتعنت الممتنع عن الإنفاق ففي مجموع الأمير مانصه:إن منعها نفقة الحال فلها نفقة القيام فإن لم يثبت عسره أنفق أو طلق وإلا طلق عليه.قال محشيه قوله:وإلا طلق أي طلق عليه الحاكم من غير تلوم إلي أن قال:وإن تطوع بالنفقة قريب أوأجنبي فقال ابن القاسم لها أن تفارق لأن الفراق قد وجب لها.وقال ابن عبدالرحمن لا مقال لها لأن سبب الفراق هو عدم النفقة قد انتهي وهو الذي تقضيه المدونة كما قال ابن المناصف۔"

(حیلہ ناجزہ ص: 73،فصل  فی حکم زوجۃ المتعنت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں