بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ہبہ کر کے رجوع کرنے کا حکم


سوال

میرے دادا نے 25 سال پہلے اپنی زمین اپنی زوجہ یعنی میری دادی اور بیٹوں میں تقسیم کر دی،اورہر ایک کو  قبضہ بھی دےدیا،اب 25 سال بعد جو زمین دادی کو دی تھی،اس کے بارے میں دادا کہہ رہا ہے کہ وہ واپس کرو،جبکہ اب تو دادا کا دماغی توازن بھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہے۔

معلوم یہ کرناہے کہ اس صورت میں دادا کی 25 سال پہلے کی بات معتبر ہو گی یا اِس وقت کی بات معتبر ہوگی۔؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے دادا نے اپنی جائیداد کے الگ الگ حصے متعین کر کے اپنے بیٹوں اور بیوی (دادی) کے مکمل قبضے و تصرف میں دے دیے تھے ،تو ایسی صورت میں ہبہ (گفٹ) مکمل ہو چکا ہے ،اوربیوی اور بیٹوں   میں سے ہر ایک اپنے اپنے حصے کا مالک بن چکا ہے،لہذا اب دادا کی بات معتبر نہیں،اور ان کے لئے اپنی بیوی (دادی) والے ہبہ سے  یا بیٹوں کے ہبہ سے رجوع کرنا جائز  نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"و تتمّ الهبة بالقبض الکامل."

(کتاب الہبۃ : 5 / 690 ، ط : سعید)

وفیہ ایضا:

" والزاي ‌الزوجية ‌وقت ‌الهبة فلو وهب لامرأة ثم نكحها رجع ولو وهب لامرأته لا) كعكسه."

(کتاب الہبۃ : ،5/ 704،ط: سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"أما العوارض المانعة من الرجوع فأنواع (منها) هلاك الموهوب ... (ومنها) خروج الموهوب عن ملك الموهوب له ... (ومنها) موت الواهب، . . (ومنها) الزيادة في الموهوب زيادة متصلة . . . (ومنها) أن يتغير الموهوب .. (ومنها الزوجية) (ومنها القرابة المحرمية)."

(الباب الخامس في الرجوع في الهبة وفيما يمنع عن الرجوع ما لا يمنع، ج: 4، ص: 385، ط: ماجدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں