بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو دس طلاقیں دینا


سوال

 ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا اگر میرا فلاں کام نہیں ہوا تو تمہیں دس طلاقیں اور اس بندے کا وہ کام نہیں ہوا اس صورت میں کتنی طلاق واقع ہوں گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جس کام کے نہ ہونے کے ساتھ   طلاق کو معلق کیا تھا ،اگر وہ کام نہیں ہوا تو مذکورہ شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،باقی شریعت نے مرد کو  زیادہ  سے زیادہ صرف تین طلاقیں دینے کا اختیار دیا ہے لہذا دس طلاقیں معلق کرنے سے بھی شرعا تین طلاقیں ہی  واقع ہوں گی،بیوی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی،عدت میں رجوع اور تجدید نکاح بھی نہیں ہوسکتا،مطلقہ اپنی عدت گزار کر کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(والبدعي ثلاث متفرقة أو ثنتان بمرة أو مرتين)في طهر واحد

(قوله ثلاثة متفرقة)وكذا بكلمة واحدة بالأولى."

(کتاب الطلاق،ج3،ص233،ط؛سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق....."

(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج1،ص420،ط؛دار الفکر)

وفیہ ایضاً:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها، وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

( کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة ، ج1،ص472، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں