بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کوپشتو زبان میں تین دفعہ نہ لرےکیگم،بیا طلاق در کوم


سوال

میں اپنی بیوی کے ساتھ کمرے میں بیٹھا ہوابوس و کنار کر رہا تھا،کمرے کا دروازاہ کھلا ہوا تھا،بیوی نے کہا کہ" دور ہوجاؤ! کوئی آجائے گا"،تو میں نے اس سے کہا"دور نہیں ہوتا،ورنہ طلاق دیتا ہوں"،یہ الفاظ میں نے تین دفعہ کہےاور پھر میں دور نہیں ہوا،کیا شرعا طلاق واقع ہوگئی؟

نوٹ:مذکورہ الفاظ میں نے پشتو میں کہے تھے جو یہ ہیں"نہ لرےکیگم،بیا طلاق در کوم"۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل کی بیوی نے اس سے کہا کہ" دور ہوجاؤ! کوئی آجائے گا"اور اسکے جواب میں سائل نے پشتو زبان میں یہ جملہ تین مرتبہ کہا کہ"نہ لرےکیگم،بیا طلاق در کوم" یعنی دور نہیں ہوتا،ورنہ طلاق دیتاہوں  تو مذکورہ جملہ سے سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کیوں کہ مذکورہ جملہ میں دور نہ ہونے کی صورت میں طلاق دینے کی دھمکی دی گئی ہے ،اور دھمکی دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی،البتہ سائل کو اس قسم کے جملوں سے احتیاط کرنی  چاہیے۔

الدر المختار میں ہے:

"بخلاف قوله طلقي نفسك فقالت أنا طالق أو أنا أطلق نفسي لم يقع لأنه وعد جوهرة."

(کتاب الطلاق،باب تفويض الطلاق،3/ 319،ط:سعید)

المحيط البرهاني  میں ہے:

"بخلاف قوله: كنم؛ لأنه تمحض للاستقبال وهو وعد، وبالعربية قوله: أطلق، لا يكون طلاقاً في أنه دائر بين الحال والاستقبال ‌فلم ‌يكن ‌تحقيقاً مع الشك حتى أن موضع علمت استعماله للحال كان تحقيقاً كقول الكافر: أشهد أن لا إله إلا الله، وكقول الشاهد: أشهد أن لهذا على هذا كذا، وكقول الحالف: بالله لأفعلن كذا، وهذا الاحتمال بالعربية، أما بالفارسية قوله: ميكنم للحال، وقوله: كنم للاستقبال."

(الفصل السابع والعشرون في المتفرقات،3/ 472،دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں