اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے دوران لڑائی ایک، دو، چار، پانچ کہے تو اس سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی؛ کیوں کہ مذکورہ الفاظ کی وضع نہ طلاق کے لیے ہے اور نہ ہی ان الفاظ کا استعمال عرفاً طلاق کے لیے ہوتا ہے۔
تنویر الابصار مع الدر امختار میں ہے:
"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة".
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متي قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه قال لغير المدخول بها: أنت طالق ثلاثاً طلقت ثلاثاً، و لو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد ... الخ
(مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به، ٣/ ٢٨٧، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200088
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن