بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی صحت کمزور ہو تو جماع نہ کرنے کا حکم


سوال

 میری شادی کو ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے اور ہم دونوں میاں بیوی کے درمیان ابھی تک ایک دفعہ مباشرت نہیں ہوئی  اس کی وجہ یہ ہے کہ میری بیوی کی صحت تھوڑی کمزور سی ہے اور عمر بھی انیس یا بیس سال ہے وہ کہتی ہے کہ میں ابھی دو سال تک ماں نہیں بننا چاہتی۔ اور میں بھی یہ چاہتا ہوں کیا اس صورت میں میر ی طر ف سے حق زوجیت ادا نہ  کرنے پر گناہ تو نہیں ہو گا اور کتنا عرصہ تک ہم دونوں یہ وقفہ کر سکتے ہیں ۔مطلب ایک دوسرے سے  دور رہ سکتے ہیں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر واقعۃ ً سائل کی اہلیہ  کی صحت کمزور ہے اور وہ جماع کی متحمل  نہیں ہے تو  سائل کے لیے  حق زوجیت ادا نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وقد صرحوا عندنا بأن الزوجة إذا كانت صغيرة لا تطيق الوطء لا تسلم إلى الزوج حتى تطيقه. والصحيح أنه غير مقدر بالسن بل يفوض إلى القاضي بالنظر إليها من سمن أو هزال. وقدمنا عن التتارخانية أن البالغة إذا كانت لاتحتمل لايؤمر بدفعها إلى الزوج أيضا، فقوله لا تحتمل يشمل ما لو كان لضعفها أو هزالها أو لكبر آلته. وفي الأشباه من أحكام غيبوبة الحشفة فيما يحرم على الزوج وطء زوجته مع بقاء النكاح قال: وفيما إذا كانت لا تحتمله ‌لصغر ‌أو ‌مرض أو سمنة. اهـ".

(کتاب النکاح ،ج:3،ص:204،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں