بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی پچھلی شرم گاہ میں جنسی خواہش پوری کرنا حرام ہے


سوال

بیوی کے ساتھ  پیچھے کی شرم گاہ میں  ہمبستری کرنا کیسا ہے؟ کیا یہ گناہ ہے اور کیا اس سے بیوی کو طلاق ہوجاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  شوہرکابیوی کی    پچھلی شرم گاہ(دُبُر)  میں جنسی شہوت پوری کرناناجائز  اور حرام ہے ، اگر کسی نے غلطی سے یہ فعل کرلیا تو اس   پر  خوب توبہ و استغفار کرے اور آئندہ کے لیے ایسی حرکت سے مکمل اجتناب کرے، نیز اگر بیوی کی رضامندی سے ایسا کیا تو بیوی پر بھی توبہ و استغفار کرنا لازم ہے، اگر شوہر اس بات پر زبردستی کرے، تو عورت کو اس سے علیحدگی اختیار کرنے کی بھی اجازت ہے۔ تاہم اس گناہ کی وجہ سے ازدواجی رشتہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، نکاح برقرار رہتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں اس پر  ممانعت  وارد ہوئی ہیں :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرے،  وہ ملعون ہے۔ 

حضرت علی بن طلق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کوئی کسی وقت جنگل میں ہوتا ہے،  جہاں پانی کی قلت ہوتی ہے،  وہاں اس کی ہوا خارج ہوجاتی ہے تو وہ کیا کرے؟  نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  جب تم میں سے کسی کی ہوا خارج ہوجائے تو وہ وضو کرے اور عورتوں کے پیچھے یعنی دبر میں جماع نہ کرو،  اللہ حق بات کہنے سے حیاء نہیں کرتا ۔

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں یہ بتائیے کہ اگر ہم میں سے کسی کی ہوا خارج ہوجائے تو وہ کیا کرے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتے (اس لیے میں بھی تم سے بلاتکلف کہتا ہوں کہ ایسی صورت میں) اسے وضو کرلینا چاہیے اور یاد رکھو ! عورت کے ساتھ اس کی دبر میں مباشرت نہ کرنا۔ 

سنن ابی داؤد میں ہے :

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ملعون من أتى امرأته ‌في ‌دبرها".

(کتاب النکاح ،باب فی جامع النکاح، ج:3، ص:490، ط:دارالرسالة العالمية)

سنن ترمذی میں ہے :

"عن علي بن طلق قال: أتى أعرابي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، الرجل منا يكون في الفلاة فتكون منه الرويحة، ويكون في الماء قلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا فسا أحدكم فليتوضأ، ولا تأتوا ‌النساء ‌في ‌أعجازهن، فإن الله لا يستحيي من الحق".

(ابواب الرضاع، باب ما جاء فی كراهة  اتیان النساء فی ادبارہن ،ج:3، ص:460، ط:مطبعة مصطفي البابي الحلبي)

مسند احمد میں ہے :

"عن علي، قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نكون بالبادية فتخرج من أحدنا الرويحة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل لا يستحيي من الحق، إذا فعل أحدكم فليتوضأ، ولا تأتوا ‌النساء ‌في ‌أعجازهن " وقال مرة: " في أدبارهن ".

(مسند علی بن ابی طالب، ج:2، ص:82، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں