بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے گزشتہ سالوں کے نان نفقہ کا حکم


سوال

کیا بیوی گزشتہ زمانے کے نفقہ کا مطالبہ کرسکتی ہے، اگر شوہر نے سات سال تک نفقہ نہ دیا ہو؟

جواب

           اگر گزشتہ آٹھ سالوں کا خرچہ پہلے سے نہ عدالت کی طرف سے متعین تھا اور نہ میاں بیوی نے آپس کی رضامندی سے طے کیا تھا تو ایسی صورت میں گزشتہ سالوں کا خرچہ شوہر پر لازم نہیں، عورت شوہر سے اس کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔ اور اگر گزشتہ سالوں کا خرچہ پہلے سے عدالت کی طرف سے متعین تھا یا میاں بیوی نے اپنی رضامندی سے کچھ طے کیا تھا تو ایسی صورت میں گزشتہ سات سالوں کا خرچہ دینا شوہر کے ذمے قرض ہے، بیوی اس کا مطالبہ کرسکتی  ہے۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"وأصل المسألة أن النفقة لاتصير دينًا إلا بقضاء القاضي أو التراضي عندنا."

(«کتاب النكاح»، «باب النفقة» (5/ 184)، ط۔ دارالمعرفة، بیروت، سنة النشر: 1414هـ - 1993م)

تنقیح الحامدیہ میں ہے:

"سئل) في رجل فرض على نفسه برضاه لزوجته وابنه الصغير منها في كل يوم كذا لنفقتهما، ومضى لذلك عدة أشهر دفع منها بعضها وامتنع من دفع الباقي بلا وجه شرعي، فهل يلزمه الباقي؟

(الجواب): نعم؛ لأن النفقة لاتصير دينًا إلا بالقضاء أو الرضا، كما في التنوير (أقول:) هذا مسلم بالنظر إلى نفقة الزوجة فإنها لاتسقط بمضي المدة بعد فرضها، وأما بالنظر إلى نفقة الصغير فهو مبني على ما مر قبل صفحة عن الزيلعي من أنه كالزوجة وقد علمت ما فيه."

(«كتاب النکاح»، «باب النفقة» (1 /74)، ط. دار المعرفة)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201201253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں