بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی غیر موجودگی میں طلاق کے الفاظ ادا کرنے کا حکم


سوال

کیا بیوی کی غیر موجودگی میں موبائل فون میں بات کرتے ہوئے کسی سے تین طلاق کا لفظ ادا کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

جواب

بیوی کی غیر موجودگی میں طلاق واقع ہونےکے لیے یہ ضروری ہے کہ شوہر  طلاق   کی نسبت اپنی بیوی کی طرف کرے، مثلاً میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، یا اپنی بیوی کا نام لے کر کہے کہ فلانہ کو طلاق دی۔ اور بیوی کی موجودگی میں بھی طلاق کی نسبت بیوی کی طرف کرنا ضروری ہے خواہ اشارۃً نسبت کرے۔  اور اگر بیوی کی طرف نسبت نہیں کی ہے نہ صراحۃً اور نہ اشارۃً  تو شرعاً طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں کسی شخص کا فون پر بات کرتے ہوئے اپنی بیوی کی غیر موجودگی میں بغیر بیوی کی نیت اور اس کی طرف نسبت کرتے ہوئے طلاق کے الفاظ ادا کرنے سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

بہتر یہ ہے کہ شوہر نے جو الفاظ ادا کیے ہیں وہ ذکر کرکے دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها‘‘.

(3/250، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں