ہم بستری کے وقت میاں نے بیوی کے سینے کو منہ میں لیا تو بیوی کو خیال گزرا کہ بچہ (اپنی اولاد میں سے نہیں) دودھ پی رہا ہے تو اس سے کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟ دوسرے یہ کہ کچھ دنوں پہلے حرمتِ مصاہرت کا مسئلہ سناہے، تب سے بیوی کو ایک لمحہ کے لیے بھی بیٹے کا خیال آجاتا ہے تو فوراً میاں بیوی درمیان سے ہی الگ ہوجاتے ہیں، کہیں ایک دوسرے پر حرام نہ ہوجائیں۔کیا یہ درست ہے؟
(۱) شوہر کےلیے اپنی بیوی کے پستان چھونے کی طرح منہ میں لینے کی تو اجازت ہے, بشرطیکہ منہ میں دودھ نہ آئے؛ اس لیے کہ دودھ عورت کےبدن کا جز ہے اوراجزائے انسانی کا استعمال درست نہیں ہے، تاہم اگر بیوی کا دودھ غلطی سے منہ میں چلا جائے تو اسے تھوک دے. تھوک دیا یا پی لیا، بہر صورت اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑتا؛ کیوں کہ دودھ پینے کی وجہ سے حرمت تب ثابت ہوتی ہے جب وہ بچپن میں مدتِ رضاعت میں پیا جائے، البتہ عمداً بیوی کا دودھ پینا حرام ہے، اس پر توبہ استغفار لازم ہے۔نیز اس حوالے سے کسی بچے کا خیال آنے نہ آنے کا کوئی کردار نہیں۔
(۲) حرمتِ مصاہرت کا حکم اس صورت میں نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203219
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن