اگر (ایک لڑکی کی )سگی خالہ نکاح میں ہیں تو کیا شوہر (اس لڑکی یعنی)بیوی کی بھانجی سے نکاح کر سکتا ہے؟
صورت ِ مسئولہ میں جب تک بیوی نکاح میں ہے اس وقت تک بیوی کی بھانجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ جس طرح دو بہنوں کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنا جائز نہیں ہے، اسی طرح ایسی دو عورتیں جن کا آپس میں خالہ، بھانجی کا رشتہ ہو ان کو بھی ایک وقت میں نکاح میں جمع کرنا کسی مرد کے لیے جائز نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"(وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لا يجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع هكذا في السراج الوهاج. والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكرا؛ لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما هكذا في المحيط. فلا يجوز الجمع بين امرأة وعمتها نسبا أو رضاعا، وخالتها كذلك ونحوها".
(کتاب النکاح ،فصل فی بیان المحرمات،ج:1،ص:277،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100319
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن