بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی، خادم اور جاندار سواری کی مسنون دعا آج کل کی بے جان سواریوں کے لیے بھی پڑھی جائے گی


سوال

وہ دعا جو نئی سواری کے لیے مشہور ہے ،(اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ) یہ دعا بے جان سواری یعنی کار وغیرہ کے لیے پڑھنا کیسا ہے ؟ جبکہ پہلے زمانے میں عام طور پر سواریاں جان دار ہوتی تھیں۔جبکہ یہی دعا بیوی اور نئے غلام کے لیے بھی ہے جو جان دار ہیں نہ کہ بے جان ۔ اور بے جان سواری پر پڑھنے کے لیے شکر کی دعائیں ہی کافی ہیں یا مذکورہ دعا پڑھ سکتے؟

جواب

 واضح ہو کہ پہلے زمانہ میں بھی سواریاں دو قسم کی ہوتی تھیں، ایک بے جان سواری جس کو انسان اللہ کی توفیق سے ان چیزوں سے بناتا ہے جو اللہ نے انسان کے لیے پیدا کیں جیسے کشتی اور دوسری جاندار سواریاں۔ ان دونوں کا ذکر قرآن میں ہے۔ چنانچہ سورۂ زخرف میں ارشاد ہے :

وَالَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ     12۝ۙلِتَسْتَوٗا عَلٰي ظُهُوْرِهٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْـتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَـقُوْلُوْاسُبْحٰنَ الَّذِيْ سَخَّــرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَ

ترجمہ : اور جس نے بنائے سب چیز کے جوڑے اور بنا دیا تمہارے واسطے کشتیوں اور چوپایوں کو جس پر تم سوار ہوتے ہو۔ تاکہ چڑھ بیٹھو تم اس کی پیٹھ پر پھر یاد کرو اپنے رب کا احسان جب بیٹھ چکو اس پر اور کہو پاک ذات ہے وہ جس نے بس میں کر دیا ہمارے اس کو اور ہم نہ تھے اس کو قابو میں لا سکتے۔ (از معارف القرآن)

مذکورہ آیت کی تفسیر میں مفتی شفیع صاحب تحریر فرماتے ہیں :

 وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ

(اور تمہارے لئے وہ کشیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہو) انسان کی سواریاں دو قسم کی ہوتی ہیں، ایک وہ سواریاں جنہیں انسان اپنی صنعت و حرفت کے ذریعہ خود بناتا ہے اور دوسرے وہ حیوانات جن کی تخلیق میں انسانی صنعت کا کوئی دخل نہیں ۔ کشتیاں بول کر سواریوں کی پہلی قسم مراد ہے اور چوپائے سے دوسری قسم۔ بہرحال مقصد یہ ہے کہ انسانی استعمال کی تمام سواریاں، خواہ ان کی تیاری میں انسانی صنعت کو دخل ہو یا نہ ہو، اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ چوپایوں کا نعمت ہونا تو بالکل ظاہر ہے کہ وہ انسان سے کئی گنا زائد طاقتور ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں انسان کے آگے ایسا رام کر دیا ہے کہ ایک بچہ بھی ان کے منہ میں لگام یا ناک میں نکیل ڈال کر جہاں چاہتا ہے انہیں لے جاتا ہے۔ اسی طرح وہ سواریاں بھی اللہ کی بڑی نعمت ہیں جن کی تیاری میں انسانی صنعت کو دخل ہے، ہوائی جہاز سے لے کر معمولی سائیکل تک یہ ساری سواریاں اگرچہ بظاہر انسان نے خود بنائی ہیں لیکن ان کی صنعت کے طریقے سمجھانے والا اللہ تعالیٰ کے سوا کون ہے؟ یہ وہ قادر مطلق ہی تو ہے جس نے انسانی دماغ کو وہ طاقت عطا کی ہے جو لوہے کو موم بنا کر رکھ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی صنعت میں جو خام مواد استعمال ہوتا ہے وہ اس کے خواص و آثار تو براہ راست اللہ تعالیٰ ہی کو تخلیق ہیں ۔

(ج7 ص 722)

 وَمَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَ

(اور ہم تو ایسے نہ تھے جو ان کو قابو میں کر لیتے) یہ بات مشینی سواریوں پر بھی اسی طرح صادق آتی ہے جس طرح جانوروں اور چوپایوں پر، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کا خام مواد پیدا نہ کرتا، یا اس میں وہ خواص و آثار نہ رکھتا یا انسانی دماغ کو ان خواص کے دریافت کرنے کی طاقت نہ بخشتا تو ساری کائنات مل کر بھی ایسی سواریاں پیدا نہ کر سکتی تھی۔

(ج7 ص 723)

لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ دعا بے جان سواری کے لیے بھی پڑھی جائے گی اس لیے کہ انسان اس کی بھی خیر حاصل کرنے میں اور اس کے شر (نقصانات) سے بچنے میں اللہ کا محتاج ہے۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401100152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں