بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ہاتھ سے مشت زنی کروانے کا حکم


سوال

ایک شخص شادی شدہ ہے، بیوی اس کی بیمار یا حیض میں ہے اور اس کی شہوت بڑھ جاتی ہے تو کیا ایسا شخص اپنی بیوی کے ہاتھ سے مشت زنی کروا سکتا ہے یا پھر جیسے مرد کے لیے اپنے ہاتھ سے یہ فعل کرنا جائز نہیں اور گناہ ہے، یہی حکم بیوی کے ہاتھ سے بھی کرنے کا ہے؟

جواب

بیوی کی بیماری یا حیض یا نفاس کی حالت میں شوہر پر غلبۂ شہوت کی صورت میں اس فعل کی گنجائش ہے، عام حالات میں بیوی کے ہاتھ سے یہ عمل مکروہِ تنزیہی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويجوز أن يستمني ‌بيد ‌زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة: أنه يكره، ولعل المراد به كراهة التنزيه، فلا ينافي قول المعراج: يجوز، تأمل ...لأن فعله ‌بيد ‌زوجته ونحوها فيه سفح الماء، لكن بالاستمتاع بجزء مباح، كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين، بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه، وعلى هذا فلو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضا، ويدل أيضا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية، وقال: فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة، اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما، هذا ما ظهر لي. والله سبحانه أعلم."

(ج:2، ص:399، كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، مطلب في حكم الاستمناء بالكف، ط:سعيد)

وایضاً:

"[فرع]في الجوهرة: الاستمناء حرام، وفيه التعزير. ولو مكن امرأته أو أمته من العبث بذكره فأنزل كره ولا شيء عليه.

وفي الرد: (قوله: كره) الظاهر أنها كراهة تنزيه؛ لأن ذلك بمنزلة ما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين تأمل."

(ج:4، ص:27، کتاب الحدود، ‌‌باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144307200071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں