بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بيوی كے طلاق کے وقوع کے الفاظ کے جواب میں شوہر کا ہاں کہنا


سوال

میرا ایک دوست ہے،  جس نے اپنے بیوی کو ایک رشتہ دار کے گھر جانے سے منع کیا، اور ان  کا کہنا ہے کہ میرا  اپنی بیوی سے فون پر کچھ یوں مکالمہ ہوا:

شوہر: اگر تم فلاں شخص کے گھر چلی گئی تو ۔۔۔۔۔اس دوران بیوی ،  شوہر کے کچھ بولنے سے پہلے کہتی ہے  کہ:  اگر میں چلی گئی تو میرے لیے آپ کی طرف سے تین طلاق ہوگی۔ جواب میں شوہر،  بیوی کی ہاں میں  ہاں ملاتے  ہوئے  کہتا کہ:  ہاں!  تب جب آپ میرے اجازت کے بغیر چلی گئی۔

  یہاں پر مزید وضاحت کرتے ہوے عرض کرتا ہوں کہ شوہر نے طلاق کے الفاظ زبان پر نہیں لائے، لیکن بیوی کے مذکورہ الفاظ  پر دل سے نیت کر لی ۔  اور  شوہر کا کہنا ہے کہ  میں نے طلاق کے الفاظ زبان سے نہیں نکالے،  مگر بیوی نے جو الفاظ کہے کہ: ” اگر میں وہاں چلی گئی تو آ پ کی طرف سے میرے لیے تین طلاق ہوگی“ ،  میں نے بیوی کے الفاظ کو سامنے رکھتےہوئے جواب میں  کہا کہ: ”ہاں !  تب جب آپ میری اجازت کے بغیر چلی گئی۔“ 

اب شوہر کا کہنا کہ اس کی بیوی اس  کی  اجازت کے بغیر اس رشتہ دار کے ہاں چلی گئی  ہے جب کہ بیوی کا کہنا ہے کہ میں بھول سے وہاں چلی گئی،  مجھے یاد نہیں تھا، اس صورت میں کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ جب شوہر نے بیوی کے جملے  : ” اگر میں وہاں چلی گئی تو آپ کی طرف سے تین طلاق ہوگی “  کے  جواب  میں یہ کہا کہ:  ”ہاں!  جب آپ میری اجازت کے بغیر چلی گئی“  تو اس جملے سے بیوی کی تین طلاقیں ، شوہر کی اجازت کے بغیر مذکورہ شخص  کے   گھر جانے کے  ساتھ  معلق ہوگئیں،  خواہ شوہر نے خود طلاق کے الفاظ زبان سے نہیں  نکالے، پھر جب بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر فلاں شخص کے گھر چلی گئی،  خواہ بھول میں چلی گئی،  اس پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں ، اور وہ اپنے شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  رجوع جائز نہیں، نیز تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔ عدت کے گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

اگر وہ دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور   وہ زن و شو کا تعلق قائم کرنے کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے  یا اس کا انتقال ہوجاتا ہے، اور  اس کی عدت بھی گزر جاتی ہے تو  پہلے شوہر سے نئے مہر کے تقرر  کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح  جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفی الخانیة: قالت له: طلقنی ثلاثًا فقال: فعلت، أو قال: طلقت وقعن ... إن "طلقني" أمر بالتطلیق، و قوله: طلقت تطلیق فصح جوابًا، والجواب یتضمن إعادۃ مافی السؤال."

(ردالمحتار،۳/۲۹۴، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111201278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں