بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کی اجازت کے بغیر میکے جانے کی صورت میں نفقہ کا حکم


سوال

میرے بھائی اور بھابھی کا مسئلہ چل رہا ہے ،دس مہینے پہلے  بھابھی اپنے والدین کے گھر گئی ہے اس کو ایک لڑکاپسند ہے جس کی وجہ سے واپس نہیں آ رہی اور کہہ رہی ہے کہ مجھے میرا اور میرے ساڑھے تین سال کے بچے کا خرچہ چاہیے اور واپس بھی نہیں آؤں گی جب کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ طلاق اور خلع میں کوئی ایک بھی نہیں ہوا تو آپ اپنے شوہر کے گھر آجاؤ، ہم خرچہ وغیرہ دیں  گے، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس کا  خرچہ کا مطالبہ کرنا کیسا  ہے؟ تبھی اس نے اپنا بچہ بھی نو مہینے سے لیا ہے ،حالانکہ ہم نے شروع سے اس کو پالا تھا وہ بھی ہمارے پاس خوش ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائلہ کی بھابھی اپنے شوہر کی رضامندی کے بغیر اپنے میکے گئی ہے تو وہ نفقہ کی شرعا حق دار نہیں ہے، البتہ  بچے کاخرچہ باپ یعنی سائلہ کی بھابھی  کے شوہر کےذمہ ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن نشزت فلا نفقة لها حتى تعود إلى منزله والناشزة هي الخارجة عن منزل زوجها المانعة نفسها منه...... نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كذا في الجوهرة النيرة."

(کتاب النفقات،1/ 545 و 560،ط:رشیدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں