میرے شوہر نے پرانی دوست سے دوستی بحال کر لی ،اتفاق سے میری بھی دوستی ہو گئی تھی، کیوں کہ وہ ان ہی کی جاننے والی تھی ،مجھے ہر گز معلوم نہیں تھا، کہ ان کی دوستی ایسی الگ، اور فون والی تھی، اب جب کہ میری دوستی ہوئی، تو آگے پیچھے ہونے لگے، جب میرے علم میں آیا کہ اس طرز کی دوستی ہے، تو میں نے ہنگامہ کر دیا، میرا سوال یہ ہے کہ : کیا ایسی صورت میں میں گناہ گار تو نہیں ہو رہی ہوں؟
واضح رہے کہ اجنبی مرد و عورت کا آپس میں تعلق رکھنا ،اور ایک دوسرے سے دوستی یا محبت کرنا سخت گناہ اور حرام ہے، اور شادی شدہ ہو کر یہ کام کرنا اور بھی زیادہ قبیح ہے ،نیز سائلہ اپنے شوہر کو خود حکمت کے ساتھ سمجھائے، اور اگر پھر بھی شوہر نہ مانے تو خاندان والوں کو اس معاملے سےباخبر کیا جائے،اس سے سائلہ گناہ گار نہیں ہو گی،ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے اس فعل شنیع پر توبہ و استغفار کرے ،اور اپنے ماحول کوتبدیل کرے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا مدرك ذلك لا محالة، فالعينان زناهما النظر، والأذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام."
(كتاب القدر، باب قدر على إبن آدم حظه من الزنا وغيره، ج:4 ص:2047 ط: دار إحیاء التراث العربی)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الشرنبلالية معزيا للجوهرة: ولا يكلم الأجنبية إلا عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى."
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، ج:6 ص:369 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102084
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن