بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہرسے ضرویات سے زائد خرچہ مانگنا


سوال

اگر شوہر اچھا کماتا ہو اور بیوی اپنے لیے کچھ خریدنے کو کہے تو کیا شوہر کا یہ کہنا حق بجانب ہے کہ وہ اس کے زائد اخراجات کا ذمہ دار نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شوہر پر شرعا بیوی بچوں کا نان نفقہ واجب ہے، اور نان نفقہ سے مراد بقدرِ  کفایت  کھانے پینے، کپڑے، اور مکان کا انتظام کرنا ہے، نان نفقہ کے علاوہ الگ سے زائد خرچہ شوہر پر لازم نہیں ہے، البتہ مستحب ہے کہ نان نفقہ کے علاوہ بھی الگ سے بیوی کو جیب خرچ دیا جائے، جس کو وہ اپنی مرضی سے جائز کام کےلئے  خرچ کر سکے۔

 صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر  اچھا کماتا ہے تو اسے چاہیے کہ بیوی بچوں پر خرچ کرے ،بیوی کے لیے کچھ جیب خرچ دے اس میں دونوں کے درمیان محبت بڑھتی ہے، احادیث مبارکہ میں بیوی بچوں پر خرچ کرنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے،ایک حدیث ِمبارکہ میں ہے کہ: جب آدمی اپنے گھروالوں پرثواب کی نیت سے خرچ کرے تویہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے ۔لہذا شوہر کوچاہیے کہ وہ بخل سے کام نہ لے اور بیوی بچوں پر خرچ کرے،اور میاں بیوی دونوں کو چاہیے کہ آپس میں ایک دوسرے کی آسانی کو ملحوظ رکھیں ، اور بیوی کو بھی چاہیے کہ شوہر کی استطاعت کا خیال رکھے اورشوہر سے بے جا چیزوں کا مطالبہ نہ کرے جسے پورا کرنا شوہر کی دسترس میں نہ ہو۔

بخاري شریف میں ہے:

"عن أبي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (إذا ‌أنفق ‌الرجل على أهله يحتسبها فهو له صدقة)."

(كتاب الإيمان، باب ما جاء أن الأعمال بالنية الحسنة، ولكل امرئ ما نوى، رقم الحديث: 55، ج:1، ص: 30، ط: دار ابن كثير)

ترجمہ:  جب آدمی اپنے گھروالوں پرثواب کی نیت سے خرچ کرے تویہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے ۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « ‌دينار ‌أنفقته في سبيل الله، ودينار أنفقته في رقبة، ودينار تصدقت به على مسكين، ودينار أنفقته على أهلك أعظمها أجرا الذي أنفقته على أهلك ."

(‌‌كتاب الزكاة، ‌‌باب فضل النفقة على العيال...،رقم الحدیث: 995، ج:3، ص: 78، ط: دار الطباعة العامرة-التركية)

ترجمہ:  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تم نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جسے تم نے غلام کی آزادی کے لئے خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تم نے مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تم نے اپنے اہل خانہ پر خرچ کیا، ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار پر ملے گا جسے تم نے اپنے اہل خانہ پر خرچ کیا۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة قال: «أمر النبي صلى الله عليه وسلم بالصدقة، فقال رجل: يا رسول الله، عندي دينار، قال: ‌تصدق ‌به ‌على ‌نفسك قال: عندي آخر، قال: تصدق به على ولدك قال: عندي آخر، قال: تصدق به على زوجتك أو قال: زوجك قال: عندي آخر، قال: تصدق به على خادمك قال: عندي آخر، قال: أنت أبصر."

(‌‌كتاب الزكاة، ‌‌باب في صلة الرحم، رقم الحدیث: 1691، ج: 2، ص: 59 ط: المطبعة الأنصارية بدهلي)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا تو ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے اوپر خرچ کر لو۔ اس نے عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنی اولاد پر خرچ کر لو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنی بیوی پر خرچ کر لو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنے خادم پر خرچ کرو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا:جس کے لیے تم مناسب سمجھو (اس پر خرچ کرو).‘‘

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام (ونفقة الغير تجب على الغير بأسباب ثلاثة: زوجية، وقرابة، وملك) بدأ بالأول لمناسبة ما مر أو؛ لأنها أصل الولد (فتجب للزوجة) بنكاح صحيح، فلو بان فساده أو بطلانه رجع بما أخذته من النفقة بحر (على زوجها) ؛ لأنها جزاء الاحتباس."

(کتاب الطلاق، باب النفقات، ج:3، ص:572، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں